سعودی مملکت کی وزارت خارجہ نے جمعہ کو دیر گئے سربراہی اجلاس کے بارے میں خبروں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ابتدائی طور پر دو سربراہی اجلاسوں کی میزبانی کرنے والا تھا، ایک اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) اور ایک ہفتہ کو عرب لیگ کا اجلاس، تاہم سعودی عرب کی طرف سے دونوں بڑی تنظیموں کے ساتھ مشاورت کے بعد مشترکہ سربراہی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ہم غزہ میں جنگ کو مسترد کرتے ہیں، ہم یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں، غزہ کا محاصرہ ختم اور انسانی امداد کی اجازت دی جائے۔Met with Palestinian President Mahmoud Abbas in Riyadh and conveyed sentiments of the people of Pakistan. We stand firm in solidarity with Palestinians against the tragic loss of innocent lives in Gaza & the West Bank. pic.twitter.com/AHqgRASEmf
— Anwaar ul Haq Kakar (@anwaar_kakar) November 10, 2023
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل او آئی سی حسین براہیم طہٰ نے کہا کہ معصوم فلسطینیوں کا قتل عام بند کیا جائے، غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے، اسرائیلی فوج غزہ کا محاصرہ فوری ختم کرے۔ فلسطین کے صدر محمود عباس نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام اسرائیل کی بدترین جارحیت کا بہادری سے سامنا کر رہے ہیں، اسرائیلی وحشیانہ بمباری سے ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔محمود عباس نے کہا کہ اسرائیل کو اپنی فوجی طاقت پر گھمنڈ ہے کہ وہ ہمیں ختم کر دے گا، اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، میرا دل ہزاروں معصوم بچوں کے قتل پر بے حد افسردہ ہے، اسرائیلی جارح فورسز کو جنگی جرائم کی عالمی عدالت میں لایا جائے۔ فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ مجھے زیادہ افسوس عالمی برداری کی بے حسی پر ہے، امریکہ سمیت عالمی برادری کو خطے میں قیام امن کے لئے کردار ادا کرنا ہو گا، سلامتی کونسل غزہ میں اسرائیلی بربریت رکوانے میں ناکام ہو گئی ہے، غیرمسلح فلسطینیوں کی حفاظت کیلئے عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج طاقت کے نشے میں دو ریاستی فارمولے کو بھلا چکا ہے، غزہ کی پٹی ریاست فلسطین کا لازمی جزو ہے، غزہ میں قیمتی انسانی جانوں کے نقصان کے ساتھ 20 ارب ڈالر کا نقصان بھی ہو چکا ہے، اسرائیل کو اپنے جنگی جرائم کا حساب دینا ہو گا۔ اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے مشترکہ عرب اسلامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں پر پچھلے 70 سال سے مظالم ڈھا رہا ہے، اسرائیلی فوج غزہ کے سکولوں، ہسپتالوں اور شہری آبادیوں کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔ شاہ عبداللہ دوم نے کہا کہ اردن مشکل صورتحال میں اپنے فلسطینی بھائیوں کی امداد اور مکمل حمایت جاری رکھےگا، جنگ بندی کے لئے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے، دنیا کے کسی بھی مذہب میں معصوم شہریوں کا قتل عام سنگین جرم تصور کیا جاتا ہے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ پر جاری بمباری کو فوری طور پر بند ہونا چاہیے، عالمی برداری کو مسئلے کے حل کے لئے سیاسی اور سفارتی کردار ادا کرنا چاہیے۔ مصری صدر نے کہا کہ غزہ کے عوام کیلئے امداد کی فراہمی کو فوری طور پر بحال کیا جائے، اسرائیل کی طرف سے غزہ میں جاری بمباری فوری طور پر بند ہونی چاہیے، مصر قیام امن کے لئے کی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی ابتر صورتحال پر مشترکہ عرب اسلامی اجلاس بلانے پر سعودی ولی عہد کے شکرگزار ہیں، معصوم بچوں کی لاشیں ہسپتالوں اور غزہ کے علاقوں میں بکھری دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ترک صدر کا کہنا تھا کہ فلسطین میں ہونے والے اسرائیلی مظالم کبھی نہیں بھولیں گے، پیرس میں چند افراد کی ہلاکت پر عالمی برادری متحد ہو گئی تھی، غزہ میں ہونے والی اسرائیلی بمباری پر دنیا بھر کی خاموشی شرمناک ہے۔ رجب طیب اردوان نے کہا کہ اسرائیلی قابض فوج نے فلسطینی بھائیوں پر ظلم کی انتہا کر دی ہے، ترکیہ کی طرف سے 366 ٹن امداد غزہ کے مسلمانوں کے لئے بھیجی جا رہی ہے، اسرائیلی حکام غزہ میں ہونے والے مظالم کے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل کیلئے عالمی امن کانفرنس بلائی جائے تا کہ مسئلے کا پُرامن حل تلاش کیا جائے، اسرائیل کے جوہری ہتھیار خطے کے لئے خطرہ ہیں، مسجد اقصیٰ ہمارے لیے ریڈ لائن ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انڈونیشیا کے صدر جوکوویدودو نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی پاسداری کا مطالبہ کرتے ہیں، انڈونیشیا فلسطین اور اسرائیل کے مسئلے کا دو ریاستی حل کا مطالبہ کرتا ہے۔????????????| Joint Arab Islamic Extraordinary Summit in #Riyadh, Saudi Arabia gathered together for Palestine cause. ????#FreePalestine | #CeasefireNow | #Gaza_Genocide | #London pic.twitter.com/QASKRJRHK3
— Top Notch Journal (@topnotchjournal) November 11, 2023