نائن الیون: وہ زخم جسے وقت کا مرہم بھی نہ بھر سکا

نائن الیون: وہ زخم جسے وقت کا مرہم بھی نہ بھر سکا
نائن الیون ایک ایسا سانحہ تھا جس نے امریکہ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو متاثر کیا۔ اس سانحہ کے اثرات آج تک دنیا میں محسوس کیے جاتے ہیں۔ بیس برس گزر جانے کے باوجود وہ دن کسی بھی ذہن سے اتر نہیں سکا۔ 11 ستمبر 2001 کو صرف 102 منٹوں کے اندر ورلڈ ٹریڈ سینٹر زمین بوس ہو گیا۔ ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے 11 ستمبر کی صبح ٹوئن ٹاورز میں سے ایک کے ساتھ پہلا طیارہ ٹکرایا تو سب نے یہی سمجھا کہ یہ کوئی حادثہ تھا۔ مگر محض 17 منٹ کے بعد ایک اور طیارہ دوسرے ٹاور سے ٹکرایا۔ جس کے بعد امریکہ بھر میں تشویش پھیل گئی۔ یہ تشویش امریکہ سے نکل دنیا کے دیگر ممالک تک پھیلنے شروع ہو گئی۔ اس وقت امریکہ کے صدر جارج ڈبلیو بش تھے جن کو واقعہ کی اطلاع جب دی گئی تب وہ ایک سکول کے دورہ پر بچوں کے بیچ تھے۔ دو طیاروں کے ٹکرانے کی خبروں پر سبھی توجہ مرکوز کیے ہوئے تھے 9 بج کر 37 منٹ پر واشنگٹن ڈی سی میں تیسرا طیارہ گر گیا۔ تیسرے طیارہ کا ہدف پینٹا گون تھا۔ 10 بجنے میں سے ایک منٹ ابھی باقی تھا جب ٹوئن ٹاورز میں سے ایک گر گیا۔ چوتھا طیارہ پنسلوینیا میں گرا۔ اس طیارہ کو امریکی کانگریس کی عمارت سے ٹکرایا جانا تھا۔ چوتھے طیارہ کی اطلاع 10 بجے کر 3 منٹ پر ملی تھی۔ 10 بج کر 28 منٹ پر ٹوئن ٹاورز میں سے باقی بچ جانے والا دوسرا ٹاور بھی زمین پر آ رہا۔ اس سانحہ میں استعمال ہونے والے چاروں طیارے کمرشل پروازوں پر مشتمل تھے۔ حملہ آوروں، جن کا تعلق دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے بتایا گیا، نے پہلے ان فلائٹس کو اغوا کیا، بعد ازاں ان کو بطور میزائل استعمال کیا۔ جن میں سے دو ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ٹکرائے جبکہ دو مختلف مقامات پر گرے۔ محض دو گھنٹوں شاید اس سے بھی کم وقت کے دوران یہ سارا سانحہ پیش آیا جو صرف ورلڈ ٹريڈ سينٹر ميں 2 ہزار26 لوگ کی جان لے گیا۔ پینٹاگون میں 125 لوگ جان کی بازی ہار گئے جبکہ تمام کمرشل پروازوں میں سوار عملہ سميت 2 سو 46 افراد لقمہ اجل بنے۔ چاروں فلائٹس میں 77 مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے مسافر سوار تھے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔