کورونا وائرس پھیلنے کے آغاز کے بعد سے روسی حکام نے صدر ولادیمیر پیوٹن کو وائرس کے انفیکشن سے بچانے کے لئے غیر معمولی کوششیں کی ہیں۔ کریملن میں ان کے لیے قرنطینہ کے انتظامات کیے گئے جس پر اربوں روپے کے اخراجات ہوئے۔
پچھلے ایک سال کے دوران روس میں ولادیمیر پیوٹن کے قریب رہنے والے سیکڑوں افراد کو باقی لوگوں سے الگ تھلگ ہونا پڑا۔ کئی ایسے افراد کو بھی الگ تھلگ کرنا پڑا جو صدر سے براہ راست رابطے میں بھی نہیں تھے، تاہم ایسا احتیاط کے طور پر کیا گیا کیونکہ وہ لوگ صدر سے رابطے میں رہنے والے دیگر لوگوں سے رابطے میں تھے۔ ایسے لوگوں کو دیگر افراد سے الگ کیا گیا جن کے بارے میں امکان تھا کہ وہ مستقبل میں روسی صدر سے ملاقات کریں گے۔
واضح رہے کہ 25 مارچ 2020 کو صدر پیوٹن نے روسی عوام سے خطاب کیا اور اعلان کیا کہ روس میں کورونا وائرس تیزی سے پھیلنے کے بعد اپریل میں ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے گا۔ لاک ڈاون میں غیر ضروری اسٹورز بند کر دیئے گئے، عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی اور آبادی کی ایک بڑی تعداد نے گھروں سے کام کرنا شروع کر دیا۔
دریں اثنا، صدر پیوٹن اور دیگر سینئر روسی سرکاری عہدیداروں کی خدمت کرنے والے روسی ایئر لائن کے عملے کے 60 اراکین کو پہلی بار 26 مارچ 2020 کو ماسکو کے ایک ہوٹل میں قرنطینہ کر دیا گیا۔ اس کے بعد سے سیکڑوں پائلٹوں، پیرا میڈیکس، ڈرائیوروں اور دیگر معاون عملے کے ساتھ ساتھ صدر کے قریبی افراد کو بھی قرنطینہ کیا گیا تاکہ پیوٹن کورونا سے محفوظ رہیں۔
حال ہی میں یہ خبریں سامنے آئی ہیں کہ روسی صدر کو ویکسینیشن دے دی گئی ہے۔ تاہم اس بارے میں زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔ایک اندازے کے مطابق روسی صدر کو اس وباء سے بچانے کے لیے تقریباً 84 ملین ڈالرز کے اخراجات کیے گئے۔ معاون صدراتی عملے کے لیے جو ہوٹلز مختص کیے گئے ہیں وہ ماسکو کے علاقے کریمیا میں واقع ہیں۔ جبکہ پیوٹن نے گذشتہ سال کا بیشتر حصہ اپنی رہائش گاہ سے گزارا ہے۔
نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق صدر کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم، وزیر خارجہ اور دیگر بہت سارے لوگوں کو نقل و حمل کی فراہمی کے لئے درجنوں پائلٹوں اور دیگر عملے کو سوچی کے قریب قرنطینہ میں ہی رہنا پڑا۔
دوسری جنگ عظیم میں فتح کی 75 ویں سالگرہ کا انعقاد بھی چھوٹے پیمانے پر ہوا تاہم اس جشن میں ایک فوجی پریڈ بھی شامل تھی۔ اس دوران سابق فوجیوں اور مشہور شخصیات نے صدر پیوٹن سے مصافحہ کیا اور انہیں اس برسی پر میڈلز سے نوازا گیا۔ بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق صدر پیوٹن کے ساتھ ملاقات کرنے والے 80 سابق فوجیوں سمیت 200 سے زیادہ افراد کو اس ملاقات سے قبل دو ہفتے قرنطینہ میں گزارنا پڑے۔ جبکہ 20 سے زائد صحافیوں کو بھی اس تقریب میں شرکت سے قبل سخت حفاظتی انتظامات میں رہنا پڑا۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے جون میں پریڈ سے قبل تصدیق کی تھی کہ سابق فوجیوں کے ایک گروپ کی حفاظت کے پیش نظر بہترین احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی ہیں۔
جب کریملن کے ترجمان سے صدر پیوٹن کی حفاظت کے لئے اٹھائے جانے والے غیر معمولی احتیاطی انتظامات کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا دوسرے ممالک بھی اسی طرح کے اقدامات کررہے ہیں۔ تو انہوں نے اس معاملے پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔