9 اپریل کو عدالت کیوں کھلی؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کی وضاحت جاری

9 اپریل کو عدالت کیوں کھلی؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کی وضاحت جاری
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) اسلام آباد کی عدالت عالیہ نے ایک وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 اپریل کی رات کو عدلیہ کے دروازے اس لئے کھولے گئے تھے کیونکہ قانون میں یہ طے ہے کہ ہنگامی نوعیت کی درخواستیں کسی بھی وقت دائر کی جا سکتی ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 11 نومبر 2019ء اور 10 فروری 2021ء کو عدالت کی جانب سے جاری کئےگئے نوٹی فکیشنز میں عدالتی اوقات کار کے بعد درخواست دائر کرنے کا طریقہ کار طے کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ 9 اپریل کی رات کو دائر کی گئی درخواستوں پر غلط رپورٹنگ اور خبریں چلائی گئیں۔ اس کیساتھ یہ سوالات بھی اٹھائے گئے کہ کیا مقررہ وقت کے بعد بھی درخواستیں دائر کی جا سکتی ہیں؟ عدالت عالیہ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نے 9 اپریل کی رات عدالت سے رجوع کیا اور آئین کے آرٹیکل 187 کے تحت درخواست دائر کرنے کے بارے میں معلومات لیں۔ وضاحتی بیان کے مطابق آئینی عدالت ہونے کی وجہ سے شدید ہنگامی نوعیت کی درخواستیں کسی بھی وقت دائر کی جا سکتی ہیں اور اگر چیف جسٹس درخواست کے ہنگامی ہونے سے متعلق متفق ہوں تو وہ اسے سماعت کے لیے مقرر بھی کر سکتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عدالتی عملے نے عدالتی نوٹیفیکیشنز کی جانب ان کی توجہ مبذول کرائی۔ اس دوران کچھ اور درخواستیں بھی ہائی کورٹ میں دائر ہوئیں جو چیف جسٹس کی رہائش گاہ پر پہنچا دی گئیں۔ چیف جسٹس نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ کوئی بھی درخواست ہنگامی نوعیت کی نہیں اور نہ ہی ان پر کسی قسم کے عدالتی حکم کی ضرورت ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے بیان میں قرار دیا ہے کہ نوٹیفیکیشنز کے تحت عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد بھی درخواست دائر کی جا سکتی ہے اور اگر چیف جسٹس مطمئن ہوں تو وہ سماعت کے لئے مقرر کرتے ہوئے مناسب حکم بھی جاری کر سکتے ہیں۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق اگر کسی کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو یا کسی انسان کی آزادی ہو تو اس سے متعلق بھی درخواست دائر کی جا سکتی اور اگر کسی دوسرے مسئلے سے متعلق درخواست دائر کی جاتی ہے تو اس کی ہنگامی نوعیت پر چیف جسٹس کا مطمئن ہونا ضروری ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ڈیوٹی پر موجود افسران کے موبائل نمبرز بھی شیئر کیے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ وہ رات آٹھ بجے تک عدالت میں موجود رہیں گے تاہم اس کے بعد بھی وہ فون پر دستیاب رہیں گے۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔