لاہور ( پبلک نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے 16سالہ گونگی اور بہری لڑکی سے زیادتی کی کوشش کرنے کی اپیل کا فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم کی سات برس قید کی سزا کالعدم قرار دے دی۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس شہزاد ملک نے سات صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ فیصلہ کے متن کے مطابق متاثرہ لڑکی کی والدہ نے اعتراف کیا کہ ملزم اور اس کے شوہر کی ذاتی دشمنی تھی۔ متاثرہ لڑکی کی والدہ واقع کی چشمدید گواہ تھی۔ فیصلہ میں کہا گیا کہ والدہ صفیہ بی بی نے بیان دیا کہ ملزم طارق بیٹی کو گھسیٹ کر حویلی لے کر گیا اور کپڑے پھاڑے۔ میڈکل رپورٹ کے مطابق لڑکی کے جسم پر گھیسٹنے کے کوئی نشانات نہیں ملے۔ ریکارڈ کے مطابق گواہوں کے آپسی بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ گواہوں کے بیانات میں تضاد سے بہت سے شکوک وشبہات پیدا کیے ہیں۔ یہ طے شدہ قانون ہے کہ اگر پراسکیوشن کے ایک بھی تضاد ہو تو اس سے شک کافائدہ دیا جاسکتا ہے۔ موجود کیس میں پراسکیوشن اپنی کہانی ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ کہا گیا کہ ملزم ضمانت پر ہے، عدالت اس کے ضمانتی مچلکے واپس کرنے کا حکم دیتے ہوئے الزامات سے بری کرتی ہے۔