شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ سائرہ کی ضمانت منظور، عدالت کا سائرہ کو فوری رہا کرنے کا حکم، ماں کو ننھی پری سے ملنے کی اجازت مل گئی. تفصیل کے مطابق ڈاکٹر شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کی ضمانت منظور کر لی گئی ہے. جوڈیشل مجسٹریٹ سلمان بدر نے 30 ہزار روپے مچلکوں پر ضمانت منظور کی ہے. خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز شریف نے اس معاملے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ سے بات کی تھی. ان کا کہنا تھا کہ ہم تو اپنے دشمنوںکیساتھ بھی ایسا سلوک نہیں کرتے. یہاںتو معاملہ ایک خاتون اور اس کی ننھی بچی کا ہے. میںنے بات کر لی ہے. انشا اللہ خاتون کو جلد ہی رہا کر دیا جائے گا. یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کو رہا کرنے کا مطالبہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ انشاءاللہ جلد رہا ہو جائیں گی۔ہمارے ساتھ زیادتی کرنے والوں کے ساتھ بھی زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔ ٹویٹر پیغام میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ سے بات کی ہے کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔ رہنما تحریک انصاف شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقلی سے متعلق مریم نواز کا کہنا تھا کہ میری اطلاعات کے مطابق بچی ساتھ نہیں ہے۔ بچی کی ماں کو بھی رہا کردینا چاہیے۔ https://twitter.com/MaryamNSharif/status/1557787134005747712?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1557787134005747712%7Ctwgr%5E66e2e944e8df5c324ac986ce70aa364e0dc5c064%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fpublicnews.com%2F75751%2F دوسری جانب اڈیالہ جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شہبازگل کے ڈرائیورکی اہلیہ کو جوڈیشل ریمانڈ پرجیل منتقل کر دیا گیا ہے۔ ملزمہ کو اکیلے جیل بھیجا گیا ہے۔ خاتون کیساتھ اُس کی بچی موجود نہیں ہے۔ واضح رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما شہبازگل نے پولیس کی تحویل میں انکشاف کیا کہ ان کا موبائل ان کے ڈرائیور کے پاس ہے اور اس میں مقدمے کے حوالے سے بہت سا مواد موجود ہے۔ اسلام آباد پولیس کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے کہ پولیس اس کیس سے جڑے تمام تر شواہد و ثبوت اکٹھے کررہی ہے، شہباز گل کے ڈرائیور کے گھر چھاپے اور گرفتاری کا عمل قانونی ہے۔ پولیس حکام نے کہا کہ کیس کا دائرہ کار اسلام آباد کے علاوہ دیگر صوبوں تک بھی پھیلایا جاسکتا ہے، جہاں کہیں بھی قانونی کاروائی کی ضرورت پڑی پولیس اپنا کام کرے گی، اور جو لوگ غلط خبریں اور عوام میں اشتعال پھیلا رہے ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔