شہباز گل پر مبینہ تشدد کا معاملہ۔ اسلام آباد پولیس کا موقف بھی سامنے آ گیا. اسلام آباد پولیس کا ٹوئٹر پیغام میں کہنا تھا کہ ملزم کو عدالت کے حکم پر ڈاکٹرز کے بورڈ کے پاس لے جا کر طبی معائنہ کروایا۔ڈاکٹرز کی رپورٹ کے مطابق ملزم کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں ہے۔جیسا کہ تصاویر میں نظر آرہا ہے ملزم بالکل ہشاش بشاش اور جسمانی طور پر فٹ ہے۔ اسلام آباد پولیس نے ٹوئٹر ہینڈل پر مزید بتایا کہ دوران تفتیش ملزم کے حقوق کا مکمل خیال رکھا گیا ہے۔پولیس جسمانی ریمانڈ کے دوران قانون کے مطابق تفتیش کرتی ہے اور کسی قسم کا تشدد نہیں کیا جاتا۔ملزم پر تشدد کے متعلق سوشل میڈیا پر ایک جھوٹا پروپیگینڈا کیا جارہا ہے۔پولیس کی تفتیش تمام حالات و شواہد کو مدنظر رکھ کرکی جارہی ہے۔تفتیش کو شواہد کی روشنی میں میرٹ پر یکسو کیا جائے گا۔پولیس ریکارڈ عدالت کی معاونت کے لئے ہوتا ہے جو عوام میں شئیر نہیں کیا جاسکتا۔فرار ملزمان کی گرفتاری کیلئے کوشش کی جاری ہے۔اگر ملزم بے گناہ ہے اور فون میں کوئی مواد موجود نہ ہے تو انہیں پولیس کے ساتھ تعاون کرنا چاہئیے۔ ایک اور ٹوئٹ میں کہا گیا کہ جھوٹی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے ملزمان کی جانب سے پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے ۔پولیس اس کیس سے منسلک تمام افراد کو قانون کے مطابق تفتیش میں شامل کرے گی۔تفتیش کی تفصیلات پولیس فائل کا حصہ ہیں اور معزز عدالت کے سامنے پیش کی جائیں گی۔تفتیش کے دوران بے شمار انکشافات سامنے آئے ، جن لوگوں کا کردار تفتیش کے دوران سامنے آئے گا ان کو بھی شامل تفتیش کیا جاسکتا ہے۔پراپیگنڈہ مہم اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے تشخص کو متاثر کرنے کی کوشش ہے۔ عوام سے گزارش ہے کہ پراپیگنڈہ پر کان نہ دھریں۔