ویب ڈیسک: امارات میں ٹریول اینڈ ٹورازم ایجنسیوں کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ موجودہ فلائٹ ریزرویشن سے پتہ چل رہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے لیے واپسی کی پروازیں اگست کے وسط تک 100 فیصد فل ہیں۔
الامارات الیوم کے مطابق عہدیداروں کا کہنا ہے کہ امارات میں نیا تعلیمی سال شروع ہونے جارہا ہے اور موسم گرما کی چھٹیاں اختتام پذیر ہیں۔ اس لیے امارات کے رہائشی جلد از جلد واپسی چاہتے ہیں۔
ان دنوں ایئرلائنز پر امارات واپسی کے لیے رش بڑھا ہوا ہے۔ ٹکٹوں کی قیمتوں میں اضافہ 50 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ اس میں کچھ بڑے یورپی اور ایشیائی شہر ہیں جہاں سیٹوں کی زیادہ مانگ ہے۔
ایک ٹورازم کمپنی کے جنرل مینجر نے بتایا کہ موجودہ فلائٹ ریزرویشن سے پتہ چل رہا ہے کہ امارات واپسی کی پروازیں اگست کے وسط سے 10 ستمبر تک کسی حد تک فل ہیں۔
جن ممالک سے واپسی کے ٹکٹوں کی قیمتوں میں 40 فیصد تک کا اضافہ ہے ان میں مصر، اردن، لبنان اور شام ہیں۔ مثال کے طور پر قاہرہ سے واپسی کے لیے فضائی ٹکٹ کی قیمت ان دنوں 3 ہزار درھم تک پہنچ گئی ہے اس کی وجہ تاخیر سے بکنگ ہے۔
امارات میں موجود کم لاگت والی ایئرلائنز کی وجہ سے ٹکٹوں کی قیمتوں میں اضافے کی شرح کم ہے۔ اب یہ مسافر کا اختیار ہے کہ وہ کس ایئر لائن کو اپنے سفر کے لیے منتخب کرتا ہے۔
ایک اور ٹورازم ایجنسی کے سیلز ڈائریکٹر نے بتایا کچھ معروف عرب مقامات سے واپسی کے لیے ٹکٹ کی قیمت ان دنوں 1700 درھم سے بڑھ کر 2500 درھم تک پہنچی ہوئی ہے جبکہ یورپی ممالک سے واپسی کے لیے ٹکٹ کی قیمت 2200 سے بڑھ کر 3 ہزار درھم تک پہنچ گئی۔ اسی طرح ایک یورپی ملک کے لیے راونڈ ٹرپ کا ٹکٹ 5 ہزار درھم تک ہے۔
ٹورازم کے ایک ماہر کا کہنا ہے ان دنوں امارات واپسی کے لیے ٹکٹوں کی قیمتوں میں 50 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوچکا ہے۔ مصر، اردن، لبنان جیسے اہم مقامات سے واپسی کے ٹکٹوں کی قیمت بھی بڑھی ہوئی ہے۔
ایشیا کےمقبول ترین مقامات میں سے ایک سے واپسی کے ٹکٹ کی قیمت پہلی بار 6 ہزار درھم کی بڑی رقم تک پہنچ گئی حالانکہ سال کے بیشتر مہینوں میں اس کا ٹکٹ اس کی موجودہ قیمت سے نصف سے بھی کم ہوتا ہے۔
سیاحت کے ایک اور ماہر نے مشورہ دیا کہ سفر کے لیے پہلے سے منصوبہ بندی کی جائے اور ویک اینڈ پر سفر سے گریز کیا جائے کیونکہ یہ رش والا وقت ہوتا ہے اور ٹکٹ کی قیمتیں بھی زیادہ رہتی ہیں اس لیے دیگر دنوں میں سفر کرکے ہجوم اور مشکلات سے بچا جائے۔