توہین الیکشن کمیشن کیس؛عمران خان نے جواب جمع کرا دیا

توہین الیکشن کمیشن کیس؛عمران خان نے جواب جمع کرا دیا
عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف الیکشن کمیشن میں توہین کمیشن و چیف الیکشن کمشنر کیس، چیئرمین تحریک انصاف و سابق وزیراعظم عمران خان نے تحریری جواب جمع کرا دیا. تحریری جواب بیرسٹر گوہر اور فیصل چوہدری ایڈوکیٹ کی جانب سے جمع کرایا گیا. عمران خان نے توہین کمیشن کیس میں الیکشن کمیشن کےدائرہ اختیار اور نوٹس کو چیلنج کیا ہے . عمران خان کا اپنے تحریری جواب میں کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا نوٹس آئین کے خلاف ہے عمران خان نے الیکشن کمیشن کی توہین نہیں کی، عمران خان نے اپنے بیانات میں الیکشن کمیشن کے کردار پر خدشات کا اظہار کیا ، الیکشن کمیشن کے پاس توہین کے مقدمات سننے کا اختیار نہیں، سیکرٹری الیکشن کمیشن کو نوٹس بھجوانے کا اختیار نہیں . عمران خان نے جواب میں نوٹسز واپس لینے کی استدعا کر دی. دوسری جانب پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔ عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت ہوئی، الیکشن کمیشن کے ممبر نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل فیصل چوہدری الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے، سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری بات کا برا مت مانیے گا، الیکشن کمیشن کے نوٹس میں تضاد ہیں۔ فیصل چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے الیکشن ایکٹ سیکشن 10 کے تحت اختیارات ہائی کورٹ میں چیلنج ہیں، کیا الیکشن ایکٹ سیکشن 10 کے تحت الیکشن کمیشن نوٹس جاری کر سکتا ہے؟ الیکشن کمیشن کے ازخود نوٹسز ملے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل کا کہنا ہے کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے نوٹس جاری کیا، وہ الیکشن کمیشن نہیں ہیں، یہ آرڈر الیکشن کمیشن نے جاری کرنا ہے۔ ممبر الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے سیکرٹریٹ کے ذریعے کام کرتا ہے۔ فیصل چوہدری نے فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کا نوٹس ملنے پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوٹس میں نہیں لکھا کہ کس سیکشن کے تحت نوٹس بھیجا گیا، نوٹس الیکشن کمیشن کا جاری کردہ نہیں ہے، سیکریٹری الیکشن کمیشن کی طرح کام نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے غلطی کریں تو ملک کو نقصان ہوتا ہے، عمران خان کا جواب بعد میں جمع کرا دوں گا، میں الیکشن کمیشن کا پابند ہوں، سیکریٹری آپ کے پابند ہیں، نوٹس میں ابہام ہے، نوٹس کی زبان عدالتی توہین کی ہے۔ ممبر الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیے کہ آپ نے جواب فائل نہیں کیا اور دلائل شروع کر دیے۔ فیصل چوہدری نے کہا کہ نوٹس کے ساتھ ٹرانسکپرٹ میں نثار درانی کا ذکر ہے، سپریم جوڈیشل کونسل میں نثار درانی کا ریفرنس دائر ہے، آپ اپنے کیس میں خود جج نہیں ہوسکتے، ہائی کورٹ نے آپ کو فیصلہ کرنے سے روکا ہے، آپ سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس بھیجیں گے یہ توہین کمیشن نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسد عمر کا جواب بیرسٹر گوہر کی جانب سے جمع کرا رہا ہوں، انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کیس لگا ہوا ہے۔ فیصل چوہدری نے اسد عمر اور فواد چوہدری کا جواب جمع کرا دیا۔ توہین عدالت نوٹس کے رولز کے مطابق ہونے پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا، توہین عدالت نوٹس کی قانونی حیثیت پر بھی الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ ممبر الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فیصلہ آج ہی سنایا جائے گا۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔