کراچی: (ویب ڈیسک) آغا خان یونیورسٹی ہسپتال نے تصدیق کی ہے کہ ایک خاتون مریضہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم’ اومیکرون‘ کی تشخیص ہوئی ہے۔ تاہم وہ روبصحت اور گھر میں آئسولیٹ ہیں۔ ادھر انسداد کورونا کے قومی ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے بھی کراچی سے تعلق رکھنے والی مریضہ میں اومیکرون کی تصدیق کر دی ہے۔ ادارے کی جانب سے جاری ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پاکستان میں اومیکرون کا پہلا تصدیق شدہ کیس ہے۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ رواں ماہ آٹھ دسمبر کو ایسی رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ کراچی میں اومیکرون کا ایک مشتبہ کیس سامنے آیا ہے، خاتون مریضہ میں کورونا کی اس نئی قسم کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا تھا کہ یہ کیس کراچی میں سامنے آیا ہے۔ اس کی ابھی تک جینومک سٹڈی نہیں کی گئی لیکن وائرس کے برتائو سے لگتا ہے کہ یہ کورونا کی نئی قسم اومیکرون ہی ہے۔ عذرا پیچوہو نے کہا تھا کہ متاثرہ مریضہ کی عمر 57 سال ہے۔ جنیومک سٹڈی کے بعد ہی یہ چیز وثوق سے کہی جا سکے گی کہ آیا یہ کیس اومیکرون ہے بھی یا نہیں۔ https://twitter.com/OfficialNcoc/status/1470314702752333828?s=20 خیال رہے کہ جنوبی افریقا میں گذشتہ ماہ سب سے پہلے اومیکرون کے کیسز آنا رپورٹ ہوئے تھے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا کی اس نئی قسم پر شدید خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں انتہائی تیزی کیساتھ پھیلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اسد عمر نے اومیکرون کے کیسز منظر عام پر آنے کے بعد عوام کو متنبہ کیا تھا کہ ہم اسے روک نہیں سکتے، کورونا کی یہ نئی قسم پاکستان بھی آئے گی۔ اس سے بچنے کا واحد حل جلد سے جلد ویکسی نیشن ہے۔ اسد عمر نے کہا تھا کہ ہم جتنے بھی سخت اقدامات اٹھا لیں، اومیکرون کو پاکستان میں آنے سے کچھ وقت تک ہی روکا جا سکتا ہے لیکن اسے مستقل طور پر روکنا ہمارے لئے ناممکن ہوگا۔ https://twitter.com/SindhHealthDpt/status/1468826246343766016?s=20 اس کے بعد پاکستان نے اومیکرون کو روکنے کیلئے گذشتہ ماہ 27 نومبر کو جنوبی افریقا سمیت 7 ملکوں پر سفری پابندی عائد کر دی تھیں۔ ان میں ہانگ کانگ، نمیبیا، بوٹسوانا، موزمبیق، لیسوتھو، اسویٹنی اور جنوبی افریقا شامل تھے۔ بعد ازاں رواں ماہ 6 دسمبر کو زمبابوے، پولینڈ، ویتنام، سلوانیا، آئرلینڈ، یوکرین، نیدرلینڈز، ہنگری اور کروشیا کو بھی اسی کیٹیگری میں شامل کرتے ہوئے ان پر پابندی عائد کر دی تھی۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹڑ (این سی او سی) نے ترکی، افغانستان، آسٹریا، فرانس، تھائی لینڈ، روس، سری لنکا، میکسیکو، آذربائیجان، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو، جرمنی، برطانیہ اور امریکا سمیت 13 ممالک کو کیٹیگری 'بی' میں شامل کر دیا تھا۔