ویب ڈیسک: انڈیا کی ریاست چھتیس گڑھ کی ہائیکورٹ نے ’میریٹل ریپ‘ کے ایک کیس پر اپنا فیصلہ سُناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ شوہر کا اپنی بیوی کے ساتھ زبردستی غیر فطری جنسی تعلق قائم کرنا قابلِ سزا نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق ہائیکورٹ کے اس فیصلے کے بعد انڈین قانون میں میریٹل ریپ اور رضامندی کے بغیر شوہر کا اپنی بیوی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے سے متعلق خامیوں پر ایک بار پھر بحث تیز ہو گئی ہے۔
یاد رہے کہ جس کیس میں یہ فیصلہ سنایا گیا ہے اِس کی متاثرہ خاتون کی دورانِ علاج ہلاکت ہو گئی تھی۔
چھتیس گڑھ ہائیکورٹ کے جسٹس نریندر کمار ویاس پر مشتمل سنگل بینچ نے اپنے فیصلے میں خاتون کے شوہر کو اُس پر عائد کردہ تمام تر الزامات یعنی ریپ، غیر فطری جنسی تعلقات اور اقدام قتل سے بری کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’اگر بیوی کی عمر 15 سال یا اس سے زیادہ ہے، تو بیوی کے ساتھ جنسی تعلق کو ریپ نہیں سمجھا جائے گا، ایسی صورتحال میں غیر فطری انداز میں سیکس کے لیے بیوی کی رضامندی کا نہ ہونا بھی غیر اہم ہو جاتا ہے۔‘
قانونی دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے جج نے مزید کہا کہ ’شوہر کی طرف سے اپنی بیوی کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنا ریپ نہیں ہے، اس لیے اگر شوہر نے دفعہ 377 کے تحت بیان کردہ کوئی غیر فطری فعل کیا بھی ہو، تب بھی اسے جرم نہیں سمجھا جا سکتا۔‘چونکہ متاثرہ خاتون کی علاج کے دوران موت ہو گئی تھی، اس لیے اس کیس میں مدعی ریاستی حکومت تھی۔
یہ فیصلہ سامنے آنے کے بعد سرکاری وکیل نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کے بارے میں متعلقہ حکومتی ادارہ فیصلہ کرے گا۔‘