ویب ڈیسک :ٹیکسز سے بھرپور بجٹ کے بعد پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان سات ارب ڈالر کے قرض کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق واشنگٹن میں قائم آئی ایم ایف کے دفتر نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت کے ساتھ ایک تین سالہ قرض پروگرام پر اتفاق ہوا ہے۔
پاکستان کو اس وقت مشکل معاشی صورتحال کا سامنا ہے اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور معیشت کو سہارا دینے کے لیے سخت فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں۔
عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق نئے پروگرام کی توثیق ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ کی طرف سے ہونا باقی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ قرض کا یہ پروگرام پاکستان کو اس قابل بنانے کے لیے ہے کہ اس کا ’میکرو اکنامک استحکام مضبوط ہو اور ایسے حالات پیدا ہوں جہاں جامع اور لچکدار ترقی ممکن ہو سکے۔‘
دائمی معاشی بدانتظامی کا سامنا کرتے ہوئے پاکستان کی معیشت اس وقت ڈیفالٹ کے دہانے پر ہے۔ اس دوران کورونا کی وبائی بیماری، یوکرین میں جنگ کے اثرات اور سپلائی کی مشکلات نے مہنگائی کو ہوا دی ہے جبکہ سنہ 2022 کے ریکارڈ سیلاب نے ملک کے ایک بڑے حصے کو متاثر کیا تھا۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پاکستان کو 7 ارب امریکی ڈالر 37 ماہ کے طویل عرصے میں ملیں گے۔ معاہدے کی حتمی منظوری آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے مشروط ہو گی۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں 3 فیصد تک اضافہ کیا جائے گا۔ زراعت اور ریٹیل سمیت دیگر شعبوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ جبکہ پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف نے ریاسی ملکیتی اداروں کے انتظامی امور بہتر کرنے پر بھی زور دیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان کے ساتھ نئے قرض پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک صورتحال کو مستحکم کرنا اور پائیدار ترقی کے لیے حالات پیدا کرنا ہے۔7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام میں مالیاتی اور مانیٹری پالیسی کو مضبوط بنانے کے اقدامات اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا بھی شامل ہے۔
گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں مہنگائی میں کمی ہوئی: آئی ایم ایف
آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق پاکستان کو 2023ء سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت حاصل معاشی استحکام کی بنیاد پر توسیعی فنڈ کی سہولت میسر ہوگی۔ نیا قرض پروگرام پاکستان میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں مہنگائی میں کمی ہوئی۔
قرض پروگرام کے دوران جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ تین فیصد تک بڑھایا جائے گا: آئی ایم ایف
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق گزشتہ عرصہ کے دوران پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں۔ پاکستان میں معاشی استحکام کو بھی فروغ حاصل ہوا۔آئی ایم ایف کا نیا قرض پروگرام پاکستان میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا۔
تاہم آئی ایم ایف نے ایک بار پھر پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے پر زور دیا ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہےکہ نیا مالیاتی پروگرام معاشی استحکام کے لیے پاکستان ٹیکس آمدنی بڑھائے گا۔قرض پروگرام کے دوران جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ تین فیصد تک بڑھایا جائے گا۔
زراعت اور ریٹیل کے شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا: آئی ایم ایف
سٹاف لیول معاہدے پر آئی ایم ایف کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کے ریٹیل سیکٹر میں بھی ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے گا۔جبکہ زرعی شعبہ بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی ٹیکس آمدنی میں جی ڈی پی کا ڈیڑھ فیصد کے تناسب سے اضافہ ہو گا۔ اعلامیے کے مطابق پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔ٹیکس آمدنی بڑھانے سے سماجی شعبے کے لیے زیادہ فنڈز میسر ہوں گے۔