مظلوم فلسطینیوں کیلئے 200 ٹن امدادی سامان لیکر بحری جہاز روانہ

مظلوم فلسطینیوں کیلئے 200 ٹن امدادی سامان لیکر بحری جہاز روانہ
کیپشن: A ship with 200 tons of relief goods left for the oppressed Palestinians

ویب ڈیسک: غزہ کی پٹی میں قحط سے ہلاکتوں کے بعد، قبرص سے پہلا بحری جہاز 200 ٹن امدادی سامان کے ساتھ سفر پر روانہ ہوگیا ہے اور دو دن بعد غزہ پہنچے گا۔

تفصیلات کے مطابق اس سے قبل مصر اور غزہ کے درمیان واحد زمینی گزرگاہ رفح سے کچھ ٹرک امدادی سامان کے ساتھ غزہ داخل ہوتے رہے ہیں، لیکن 23 لاکھ فلسطینیوں کے لیے امداد انتہائی ناکافی رہی ہے اور اقوام متحدہ نے انتباہ کیا ہے کہ اگر امداد کی ترسیل میں بہتری نہ آئی تو غزہ کی ایک چوتھائی آبادی بھوک سے مرسکتی ہے۔

غزہ میں زمینی راستے سے امداد کی ترسیل میں جنگ کی صورت حال سمیت سیکیورٹی سے منسلک کئی رکاوٹیں حائل ہیں جن کے پیش نظر متبادل راستوں پر غور کیا جا رہا ہے۔

غزہ میں خوراک اور انسانی ہمدردی کی سنگین صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے امریکہ نے امداد بھیجنے کے لیے ایک نیا بحری راستہ کھولنے کی کوششیں شروع کی تھیں تاکہ زیادہ مقدار میں امداد پہنچانا ممکن ہو سکے۔ جس کے لیے غزہ کے ساحل پر عارضی بندرگاہ تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جسے امریکہ مکمل کرے گا۔

عارضی بندرگاہ میں سامان پہنچنے کے بعد اسرائیلی فوجی اس کا معائنہ کریں گے اور یہ یقینی بنانے کے بعد کہ اس میں حماس کے جنگجوؤں کے لیے ہتھیار موجود نہیں ہیں، امدادی سامان ٹرکوں کے ذریعے ضرورت مند فلسطینیوں تک پہنچا دیا جائے گا۔ امداد کی تقسیم کا کام اقوام متحدہ اور NGOs کریں گی۔

اس پروگرام کے تحت امداد کی پہلی کھیپ قبرص کی ایک بندرگاہ لارناکا سے روانہ کی گئی ہے۔ قبرص سے غزہ تک کا 200 میل (320 کلومیٹر) کا سمندری سفر 15 گھنٹوں کا ہے، لیکن یہ ہسپانوی امدادی جہاز ’اوپن آرمز ‘کو سامان کے وزن اور اپنی ساخت کی وجہ سے منزل مقصود پر پہنچنے میں دو دن لگ سکتے ہیں۔