چیف جسٹس کے پاس 2 راستے ہیں 3 سال نوکری یا عزت رہے گی، شاہد خاقان عباسی

چیف جسٹس کے پاس 2 راستے ہیں 3 سال نوکری یا عزت رہے گی، شاہد خاقان عباسی

(ویب ڈیسک ) عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ججوں کی عمر بڑھانے کےلئے ووٹ مانگے جا رہے ہیں کیا یہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، چیف جسٹس کے پاس دو راستے ہیں تین سال نوکری یا عزت رہے گی ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ہر آئینی عہدیدار آج آئین توڑ رہا ہے آئینی خرابی کو دور کر لیں کیونکہ عوام کا حق ہے۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ  انگریز نے کہاتھا بلوچیوں کو عزت دیں، کیا بلوچستان کو حصہ دیا وہاں کی لیڈر شپ دی،  لکی مروت کا واقعہ سنا وہاں کی پولیس کہتی دہشت گردوں کا مقابلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ  معاشی عدم استحکام ہے معیشت مکمل طورپر تباہ ہوگئی ہوئی ہے اور کوئی  ہاتھ پاؤں مارتا نظر نہیں آتا جو معاشی مسائل حل کرے،  سود ہمارے دفاعی نظام سے زیادہ ہے، پنشن کا خرچہ حکومت چلانے کے خرچے سے زیادہ ہوگیا ہے مسائل تو بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ  صوبہ امیر ہوں وفاقی حکومت غریب ہو یہ ممکن نہیں وہ قرضہ لے کر چلائیں،معاشی بحران ہے نہ اس حکومت اور نہ پی ڈی ایم حکومت کا معاشی مسائل سے نکلنے کا کوئی ویژن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  گورننگ کا نظام برباد ہو چکا ہے پینتیس سال ن لیگ نے جو کیا اس کا برابر کا حصہ دار ہوں اب خرابی کو دور کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان گورننس حکومت و سیاسی نظام مکمل طورپر ناکام ہو چکا ہے، ملک کے غیر معمولی حالات  ہیں معمول کے مطابق ملک نہیں چل سکتا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ  ججوں کی عمر بڑھانے کےلئے ووٹ مانگے جا رہے ہیں کیا یہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، چیف جسٹس کے پاس دو راستے ہیں تین سال نوکری یا عزت رہے گی، عدلیہ میں ججز کی پینسٹھ سال یا ساٹھ سال عمر کیوں آئین میں رکھی گئی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ  جمعہ کی نماز سے پہلے ایک ایوان قانون پاس کرتا ہے تو دوسرا ایوان جمعہ کے بعد اسے قانون کا حصہ بنا دیا جاتا ہے،  جلسہ بھی میوزیکل شو کی طرح بن گیا ہے، بغیر اجازت جلسہ کرنے کے قانون پر ن لیگ ایک ایوان اور دوسرے ایوان میں پیپلزپارٹی لے کر گئی ، قومی اسمبلی ایک قانون بناتی ہے تو سپریم کورٹ اس قانون کو ختم کر دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ   نیب جیسے ادارہ کو ختم کرنے کی ضرورت ہےسپریم کورٹ یا ہائی کورٹ قانون پر کچھ نہ بولے،   سات ماہ پارلیمنٹ کو ہوگئے ان کی پالیسیاں باتیں سن لیں ایک لفظ بھی عوام کےلئے نہیں آیا۔اپوزیشن نے جلسہ کیا تو ایک لفظ عوام کےلئے نہیں کہا گالی دے کر گھر چلے گئے ۔

عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ  سیاست ایوانوں تک محدود نہیں معاشرے میں دراڑ پڑ گئی ہے اسے درست نہیں کریں گے تو حالات ٹھیک کیسے ہوں گے، سیاسی و معاشی عدم استحکام ہو تو اس کی کڑی آئین سے انحراف سے ملے گی، ہمارا ہر آئینی عہدیدار آج آئین توڑ رہا ہے آئینی خرابی کو دور کر لیں کیونکہ عوام کا حق ہے، آئینی ترمیم دلیل یا عوامی مفاد میں ترمیم ہونی چاہئیے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ  الیکشن پارلیمانی جمہوری کی بنیاد ہے دس الیکشن لڑے ہر الیکشن میں دھاندلی ہوئی کسی کو ہرانے یا جتوانے کےلیے، ملک کے لوگوں کو حق حاصل نہیں کہ وہ اپنے فیصلے کر لیں لیکن ایسے ملک نہیں چلے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ  یہ ترمیم کر لیں یہ حکومت ہمیشہ رہے گی،  ان کو سو سال دینے کو تیار ہوں دو وعدے کر لیں ایک ججز کا انتخاب، دوسرا عدلیہ میں کرپشن نہیں ہوگی وقت پر انصاف دیا جائے، سیشن کورٹ ، ہائی کورٹ سپریم کورٹ میں کیا ہورہا ہے سوچیں کیا ہو رہا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ  ہمارے ملک میں تو وزیراعظم و وزیر اعلی طاقت کُل ہیں یہاں پارلیمانی نظام کابینہ چلاتی ہے، آپ کو نظام درست کرنا ہوگا اختیارات ضلع کی سطح تک لے کر جائیں آبادی کے مطابق پیسے دئیے جائیں۔

  شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ   نیب نے ملک کو تباہ کردیا پچیس سال سیاستدانوں کے احتساب کےلئے بنایا گیا، نیب نے صرف ایک سیاستدان نوازشریف کا احتساب کیا کوئی سرکاری افسر فیصلہ نہیں کرتا، پاکستان کا کرپٹ ترین ادارہ نیب ہے،   نیب کو ن لیگ، پی ٹی آئی، پی ڈی ایم نے دل سے اس کرپٹ ادارے کو لگایا ہوا ہے پھر کہتے درست فیصلے نہیں ہوتے، ملکی نظام کو مکمل طورپر بدلا جائے۔

Watch Live Public News