انسان کے مریخ پر آباد ہونے کیلئے اہم پیشرفت

WATER ON MARS
کیپشن: WATER ON MARS
سورس: google

 ویب ڈیسک : مریخ سے حاصل ہونے والے سائنسی ڈیٹا پر تحقیق سے اس سرخ سیارے پر پانی کی موجودگی کے امکان کو تقویت ملی ہے اور سائنس دانوں کو توقع ہے کہ وہاں پانی کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔

ایک سائنسی جریدے ’پروسیڈنگ آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مریخ کی سطح سے تقریباً 10 سے 20 کلومیٹر نیچے پانی کی بھاری مقدار موجود ہو سکتی ہے۔

سائنس دانوں نے پانی کی مقدار کے متعلق کہا ہے کہ وہ ایک عالمی سمندر کو ایک سے دو کلومیٹر تک کی گہرائی کو بھرنے کے لیے کافی ہو گا۔

پانی کی دریافت خلائی سائنس دانوں کے لیے بہت امید افزا خوش خبری ہے جو مستقبل میں مریخ پر انسانی بستیاں بسانے اور خلائے بسیط میں مزید تحقیق کا عزم رکھتے ہیں۔ 

مریخ پر پانی کی موجودگی کے آثار ناسا کی جانب سے مریخ کی سطح پر اتاری جانے والی اس روبوٹک گاڑی ’ان سائٹ‘ کے بھیجے گئے ڈیٹا سے ملے ہیں جو 2018 سے 2022 کے دوران موصول ہوئے تھے۔ اس ڈیٹا پر سائنسی مراکز میں تجزے اور تحقیق کا کام جاری ہے۔

’ان سائٹ‘ 5 مئی 2018 کو زمینی مرکز سے مریخ کی جانب روانہ کی گئی تھی جو طویل فاصلہ طے کرنے کے بعد 26 نومبر 2018 کو مریخ کی سطح پر اتری۔ اسے جس علاقے میں اتارا گیا تھا وہ ’الیسم پلینیشا‘ کہلاتا ہے۔ اس گاڑی پر ایک زلزلہ پیما بھی نصب تھا جس نے چار سال کے عرصے میں مریخ پر 1300 سے زیادہ زلزلوں کو ریکارڈ کر کے اس کا ڈیٹا زمین پر بھیجا۔

زلزلوں کے ارتعاش کی نوعیت سائنس دانوں کو سطح سے نتیجے گہرائیوں میں بہت سی چیزوں کے بارے میں نتائج اخذ کرنے میں مدد دیتی ہے۔ زلزلے کی لہروں سے سائنس دانوں کو یہ پتہ چلتا کہ وہ قسم کے مواد سے ٹکرا کر آ رہی ہیں۔ 

ان سائٹ نے 15 دسمبر 2022 میں اپنا کام بند کر دیا تھا اور ناسا نے 21 دسمبر کو یہ تصدیق کی کہ سائنسی گاڑی اب فعال نہیں رہی۔

اس سائنسی تحقیق میں برکلے میں قائم یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے پروفیسر مائیکل مینگا بھی شامل ہیں۔ انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ سائنس دانوں نے مریخ پر تحقیق کے سلسلے میں وہی ٹیکنیک استعمال کی ہے جو وہ زمین پر پانی کی تلاش کے لیے کرتے ہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اپنے ابتدائی دور میں مریخ آج کی طرح خشک اور سنگلاخ نہیں تھا۔ بلکہ اس کی سطح پر بہت سی جھیلیں تھیں اور دریا بہتے تھے۔ شاید وہاں ایک سمندر بھی تھا اور اس سیارے پر بھاری مقدار میں پانی موجود تھا۔

  مریخ کا پانی کہاں چلا گیا؟ 

خلائی سائنس دانوں کا خیال ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ مریخ کی فضا ہلکی اور لطیف ہوتی چلی گئی اور اس قابل نہ رہی کہ اپنی سطح پر موجود چیزوں کو اپنے ساتھ باندھ کر رکھ سکے۔ اربوں سال پر پھیلے ہوئے اس سفر میں کچھ پانی سطح میں جذب ہو کر مریخ کی گرائیوں میں چلا گیا جب کہ سطح پر موجود بقیہ پانی بخارات بن کر خلا میں غائب ہو گیا۔

یہ عمل تقریباً تین ارب سال پہلے مکمل ہو گیا تھا اور تب سے یہ ایک سنگلاخ اور صحرائی سیارہ بنا ہوا ہے۔

مریخ پر ریت کے مسلسل چھوٹے بڑے طوفان آتے رہتے ہیں۔ ان سائٹ نے چار سال کے عرصے میں 20 ہزار سے زیادہ طوفانوں کو ریکارڈ کیا ہے۔

منگا کا کہنا تھا کہ نیا مطالعہ مریخ کے بارے میں سب سے بڑے سوالوں میں سے ایک کا جواب فراہم کرتا ہے کہ مریخ کا پانی کہاں چلا گیا؟ 

یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سین ڈیاگو میں سمندروں سے متعلق تحقیق کے ایک سائنس دان واشن رائٹ کا کہنا ہے کہ مریخ پر پانی کی موجودگی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہاں زندگی بھی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلکہ اس کی بجائے سائنسی نتائج ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ وہاں ایک ایسا ماحول موجود ہے جو ممکنہ طور پر رہنے کے قابل ہو سکتا ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پانی کی موجودگی کی تصدیق کے لیے ایسے آلات کی ضرورت ہو گی جن سے مریخ کی سطح میں ڈرلنگ کی جا سکے اور دوسرے امور سرانجام دیے جا سکیں۔

Watch Live Public News