ٹک ٹاک نے والدین کو بچوں کے اکاؤنٹس کا کنٹرول دینے کیلئے مزید فیچر متعارف کرادیے

ٹک ٹاک نے والدین کو بچوں کے اکاؤنٹس کا کنٹرول دینے کیلئے مزید فیچر متعارف کرادیے
اکثر والدین پریشان رہتے ہیں کہ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک میں ان کے بچے کوئی نقصان دہ مواد تو نہیں دیکھتے، انہی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹک ٹاک نے والدین کو اختیارات دے دیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ پلیٹ فارم پر نئے مواد کو فلٹر کرنے کا فیچر اس لیے ڈیزائن کیا گیا ہے کیونکہ 13 سے 17 سال کی عمر کے صارفین کی فیڈز سے نامناسب مواد کو دور رکھا جاتا ہے۔ اس ٹول کی مدد سے والدین ہیش ٹیگ فلٹرز کے ذریعے مخصوص ویڈیوز کو بچوں کی فار یو یا فالوونگ فیڈ پر نظر آنے سے روک سکیں گے۔ ٹک ٹاک کے مطابق اس فیچر کا آغاز والدین کی جانب سے پلیٹ فارم پر نوجوانوں کی سیکیورٹی میں اضافے کے مطالبے کے بعد کیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر یہ ٹول گذشتہ سال متعارف کروایا گیا تھا جب کہ ٹک ٹاک نے صارفین کو ایسے الفاظ اور ہیش ٹیگ کے ساتھ ویڈیوز کو خود بخود فلٹر کرنے کا اختیار بھی دیا تھا جو وہ اپنی فیڈ پر نہیں دیکھنا چاہتے۔ اب پلیٹ فارم کی جانب سے اس ٹول کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا ہے اور اسے فیملی پیئرنگ میں شامل کردیا گیا ہے جس کے تحت ہی والدین اپنے اکاؤنٹس اپنے بچوں کے ساتھ منسلک کرسکتے ہیں، اس کا مقصد یہ ہے کہ والدین بچوں کے اسکرین ٹائم کو کنٹرول کرسکتے ہیں، فیڈ پر نامناسب مواد اور پیغامات کو بھی محدود کرسکتے ہیں۔ ٹک ٹاک میں نیا آپشن متعارف کروائے جانے کے بعد ڈیجیٹل حقوق کے کارکن سراہتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس سے چائلڈ پورنوگرافی اور نوجوانوں کو کسی بھی غیر قانونی کام میں پھنسانے سمیت سائبر کرائمز کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ تاہم ڈیجیٹل رائٹ فاؤنڈیشن کی سربراہ نگہت داد کا کہنا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کیلئے ڈیجیٹل اسپیس کو سمجھنے کی ضرورت ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ بچوں کی حفاظت کی خاطر ان کی ڈیجیٹل زندگی میں بہت زیادہ دخل اندازی نوجوان بالخصوص لڑکیوں کے سوشل میڈیا کے استعمال میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کے لیے سوشل میڈیا اکاؤنٹس رکھنا اب معمول بنتا جا رہا ہے لیکن حد سے زیادہ تحفظ ان کے سوشل میڈیا استعمال میں کمی لاسکتی ہے۔ ٹک ٹاک کے مطابق پلیٹ فارم نوعمر نوجوانوں کی ضروریات کو تسلیم کرتا ہے، حفاظتی فریم ورک کو مدنظر رکھتے ہوئے نیا فیچر نامور ماہرین کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے جن میں فیملی آن لائن سیفٹی انسٹی ٹیوٹ بھی شامل ہے۔ ٹک ٹاک نے کہا کہ ماہرین نے والدین کے خدشات اور نوجوانوں کے ڈیجیٹل دنیا میں مشغول ہونے کے حقوق کے درمیان توازن برقرار رکھا ہے۔ یہ شفافیت نہ صرف آن لائن حدود اور حفاظت کے بارے میں کھلی بات چیت کو فروغ دیتی ہے بلکہ نوجوانوں اور ان کے والدین کے درمیان باہمی افہام و تفہیم کو بھی فروغ دیتی ہے۔ مواد کو فلٹر کرنے کے فیچر کے علاوہ ٹک ٹاک نے نوجوان صارفین کو پلیٹ فارم دینے کے لیے ’یوتھ کونسل‘ بھی متعارف کرایا ہے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔