ویب ڈیسک: کشمیر میں مظاہرین کی نمائندہ ’ عوامی ایکشن کمیٹی‘ نے وفاقی حکومت کی جانب سے مطالبات کی منظوری کے بعد پانچ روز سے جاری احتجاج ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کے رُکن امتیاز اسلم کا کہنا ہے کہ پورے خطے سے آئے مظاہرین کو اپنے اپنے علاقوں میں واپس جانے کا کہا گیا ہے جبکہ مظفر آباد میں موجود ایکشن کمیٹی گذشتہ شام پیش آئے پرتشدد واقعات کے بعد حالات کا جائزہ لے رہی ہے۔
آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں ہونے والا عوامی احتجاج وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی اور آٹے کی قیمتوں پر سبسڈی دیے جانے کے باوجود ختم نہیں ہوا ہے۔ پیر کو ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں تین افراد کی ہلاکت کے بعد آج کشمیر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے جبکہ مظفر آباد میں سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے بند ہیں۔
امتیاز اسلم کے مطابق گذشتہ شام مظفر آباد میں پیش آنے والا واقعہ مظاہرین کے مرکزی قافلے کے مظفر آباد پہنچنے سے تین، چار گھنٹے پہلے پیش آیا تھا۔ ’آج تمام ایکشن کمیٹی کے اراکین اُن کے نماز جنازہ میں شرکت کرے گی اور ہمارا مؤقف ہے کہ اس واقعہ کے ذمہ دار آزادکشمیر کے وزیر اعظم ہیں جن کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ اس واقعہ کے خلاف آج پورے کشمیر میں سوگ منایا جائے گا اور ہڑتال ہو گی۔
حکومت پاکستان کاآزاد کشمیر کیلئےتاریخی پیکج کا اعلان
آزاد کشمیر کے لئےحکومت پاکستان کی جانب سے تاریخی پیکج کا اعلان کردیا گیا ہے۔حکومت پاکستان اور آزاد کشمیر نے عوامی مطالبات تسلیم کرتے ہوئے بجلی اور آٹا سستا کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
آزاد جموں و کشمیر کی عوام کو ریلیف کے لیے 23 ارب سے زائد کے پیکج کا اعلان کیا گیا ہے،ریلیف پیکج کے بعد 40 کلو گرام آٹے کے موجودہ نرخ 3100 میں 1100 کی کمی کر دی گئی، آزاد کشمیر میں 20 کلو گرام آٹا اب ایک ہزار روپے میں جبکہ 40 کلو گرام آٹا 2 ہزار میں دستیاب ہوگا۔
دوسری جانب آزاد جموں و کشمیر محکمہ توانائی نے بجلی کی قیمتوں میں بھی کمی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے اور گھریلو استعمال کی بجلی کے لئے 1 سے100 یونٹ تک بجلی کی قیمت 3 روپے فی کلو واٹ آور ہو گی،100سے 300 یونٹ تک 5 روپے جبکہ 300 سے زیادہ یونٹس کے استعمال پر 6 روپے فی یونٹ ہو گی، کمرشل استعمال پر 300 یونٹ کے استعمال پر بجلی کی فی یونٹ قیمت 10 روپے ہو گی جبکہ300 سے زائد یونٹس کے استعمال پر فی یونٹ بجلی کی قیمت 15 روپے ہو گی۔
اس کے ساتھ ساتھ تیسرے مطالبے کے مطابق " آزاد کشمیر میں اعلیٰ حکومتی شخصیات کا حاصل مراعات کا از سرِ نو جائزہ لینے کے لئے جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے،ان تاریخی اور مثبت اقدامات کے جواب میں عوامی ایکشن کمیٹی نے احتجاج ختم کر دیا ہے۔
تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ حکومت کی جانب سے تمام کے تمام مطالبات غیر معمولی طور پر تسلیم کر لیے گئے،حکومت کی طرف سے عوام کے لئے اِس تاریخی ریلیف پیکیج نے ملک دشمن قوتوں کے مذموم مقاصد کو ناکام بنا دیا۔