(ویب ڈیسک ) بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ اس بات کا کیا مطلب ہے کہ آئینی ترمیم کے لئے یہ وقت صحیح نہیں، مجھے کہا گیا پیچھے ہٹ جاؤ، میں کہتا ہوں کہ تم پیچھے ہٹو۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلیٰ ہاؤس سندھ میں بےنظیر ہاری کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی غریب عوام کی نمائندہ جماعت ہے، بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام میں غریب خواتین کی مالی امداد کی گئی، بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کو عالمی سطح پر سراہا گیا، عالمی سطح پر بھی بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کو اپنایا جا رہا ہے، مصر میں بےنظیر انکم سپورٹ کے طرز پر خواتین کےلیے پروگرام شروع کیا گیا، بھارت کے انتخابات میں بھی اپوزیشن کا منشور بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام طرز کا پروگرام تھا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ ہاریوں کو مضبوط کیا، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کسانوں کو زمین کا مالک بنایا، شہید بی بی عالمی اداروں کے دباؤ مسترد کرکے ہاریوں کے فائدے کی پالیسیاں بناتی تھیں، شہید بی بی کے دور حکومت میں آلو کی بمپر فصل ہوئی، اس وقت کسانوں کے معاشی قتل عام کا خطرہ تھا، شہید بےنظیر بھٹو نے دلیرانہ فیصلہ کیا کہ فصل حکومت خریدے گی، اس فیصلے پر اسلام آباد کے تمام بابو چیخ اٹھے تھے کہ پیسے نہیں، ان کا کیا کریں گے، بی بی نے واضح کیا کہ آپ آلو خرید کر سمندر کی مچھلیوں کو کھلادیں لیکن میرا ہاری بھوکا نہیں سوئےگا۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ اس وقت بھی آئی ایم ایف تھا، ہمیں کہا جا رہا تھا کہ ملک نازک دور سے گذر رہا ہے، صدر زرداری اقتدار میں آئے تو زراعت تباہی کے دہانے پر تھی، چینی، گندم ہم دیگر ممالک سے منگوا رہے تھے، اپنا زرمبادلہ یوکرین اور روس کے کسانوں کی جیب میں ڈال رہے تھے، صدر زرداری نے فیصلہ کیا کہ یہ پیسے کسی عالمی کسان کو نہیں ، پاکستانی کسان کو دوں گا، صدر زرداری نے سپورٹ پرائس کی صورت میں کسان کو مالی امداد دی، اس فیصلے کے بعد ایک سال کے اندر اندر زرعی انقلاب آگیا، کسان نہ صرف ملکی ضروریات پوری کر رہے تھے بلکہ برآمد بھی کر رہے تھے، معیشت اپنےپاؤں پر کھڑی ہوگئی تھی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج کسان پریشان ہے، زراعت بحران کا شکار ہے، سب پریشان ہیں، ہمارا کام ہے کہ لوگوں کی مشکلات کو کم کریں، میں اپنی نسل کے ہاریوں کے لیے بہت پریشان ہوں، خدشہ یہ ہے صدیوں پرانی ہماری زرعی تہذیب کی بنیادیں ہل رہی ہیں، موسمیاتی تبدیلی کا سب پر اثر ہو رہا ہے لیکن اولین متاثر ہمارا کسان ہے، ہم صرف سیلاب نہیں بلکہ ہر موسم میں پریشان ہو رہے ہیں، اس ملک میں مافیاز کی طرف سے سازشیں چل رہی ہیں، سازش یہ ہو رہی ہے کہ فائدے صرف بڑے لوگوں کو دیے جائیں، کسانوں کو نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ زرعی شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنا اس وقت سب سے احمقانہ فیصلہ ہوگا، اس وقت زرعی شعبے کو مدد کی ضرورت ہے، موسمیاتی اثرات سے نمٹنے کےلیے ڈی ریگولیٹ کے بجائے زراعت کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے، ریگولیشن کا مطلب ہے کہ ہمیں زرعی اصلاحات پر توجہ دینی ہوگی، ہمیں کسانوں کو شمسی توانائی کی صورت میں مدد کرنے کی ضرورت ہے، کسانوں کو موسمی اثرات سے ہم آہنگ بیج پہنچانے کی ضرورت ہے، کسانوں کی مدد کریں تاکہ کسان قدرتی آفات کی صورت میں اپنے پاؤں پر کھڑا رہے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ موسمی تبدیلی کے مقابلے اور زراعت کو بچانے کےلیے کسان دوست پالیسیاں بنانی ہوں گی، کچھ صوبوں میں کسانوں کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے، حکومت سندھ ایسے وقت میں اپنے ہاریوں کے ساتھ کھڑی ہے، سندھ حکومت یہ بتا رہی ہے کہ حالات خواہ کچھ بھی ہوں ، ہاری کارڈ کی صورت میں ہم آپ کے ساتھ کھڑےہیں، وفاقی حکومت بھی کچھ دینا چاہے تو ہم وہ ہاری تک پہنچائیں گے، کارڈ کی سہولیات سے کسان اس ملک کی معیشت میں اپنا کردا ادا کرسکیں گے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ صرف آغاز ہے، آگے اسی کارڈ کے ذریعے مزید انقلابی مراعات دی جائیں گی، ہماری کوشش ہے کہ کسانوں کو کراپ انشورنس دلا سکیں تاکہ قدرتی آفت کی صورت میں ان کی مدد ہو، کسانوں کو اخراجات میں مدد کرنے کےلیے ٹارگٹ سبسڈی بھی دینا چاہتے ہیں، کوشش کر رہے ہیں کہ چھوٹے کاشت کاروں کا کام چلتا رہے، کارڈ موجود ہوگا تو کسانوں کو فوری ٹارگٹڈ سبسڈی دے سکیں گے، بےنظیرہاری کارڈ زرعی انقلاب کا آغاز ہے ، آج تک کھاد پر زرعی سبسڈی کا فائدہ کسان کو نہیں ملا، ہمارا مطالبہ ہے کہ کھاد کمپنیوں کو اربوں روپے کی سبسڈی فوری طور پر روکی جائے، وہی پیسہ بےنظیر ہاری کارڈ کے زریعے کسانوں کو براہ راست دی جائے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی عدالت میں تمام صوبوں کی برابر کی نمائندگی ہونی چاہیے، ججز کی تقرری کا بھی نظام ہونا چاہیے، یہ دو مطالبات میرے نہیں، شہید بی بی کے ہیں، جو لوگ مجھے کہہ رہے ہیں کہ پیچھے ہٹ جاؤ، انہیں میں کہنا چاہتا ہوں کہ تم پیچھے ہٹ جاؤ، کیا مطلب کہ اب ٹائم نہیں؟ اب نہیں تو کب ؟ ، جب مائی لارڈ آپ نے شہید بھٹو کو پھانسی دی، ضیا الحق کو ہم پر مسلط کیا، میں شہید بی بی کے ساتھ سندھ ہائیکورٹ جاتا تھا، لانڈھی جیل جاتا تھا۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ عدالتی نظام کا جتنا مجھے پتہ ہے کسی کو نہیں پتہ، آپ نے مشرف کی آمریت کو بھی جائز قرار دیا، وہی عدالت جو ہمارے حقوق کی محافظ ہے وہ آمر کی حمایت کرتی ہے، ہمیں تختہ دار پر لٹکایا جاتا ہے، خواتین کو سکھر جیل میں ڈالا جاتا ہے، ہمیں گیارہ گیارہ سال تک جیل میں رکھا جائے، ہماری خواتین کو گھسیٹ کر جیل میں ڈالا جائے، یہ ہے آپ کا مکمل نظام انصاف اور ہم کہیں کہ مائی لارڈ یہی ٹھیک ہے تو یہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے جو آئینی اصلاحات کی تجاویز دی ہیں وہ ہیں جو شہید بی بی نے 18 اکتوبر کو دی تھیں، اب پھر 18 اکتوبر آ رہا ہے، میں تمام عوام کو دعوت دیتا ہوں وہ میرے ساتھ حیدرآباد میں جمع ہوں، حیدرآباد میں ہم آئینی اصلاحات کا مطالبہ کریں گے ، جیالوں کو بھی پیغام ہے کہ آپ کے پاس ہر سوال کا جواب ہے، پیچھے نہ ہٹیں، عوام کے پاس جائیں اور انہیں آئینی اصلاحات کی ضرورت سے آگاہ کریں، سیاسی جماعتوں کو بھی پیغام ہے کہ وہ آئینی اصلاحات پر اتفاق رائے پیدا کریں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں کل مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کر رہا ہوں، ماضی میں بھی آئینی اصلاحات میں پیپلزپارٹی اور جے یو آئی ف کا اہم کرادا رہا ہے، اب بھی امید ہے کہ پیپلزپارٹی اور جے یو آئی مل کر عوام کو آئینی اصلاحات دیں گے ، آسان الفاظ میں بتا رہا ہوں ہم صرف برابری مانگ رہے ہیں۔