آئینی عدالت فارغ، آئینی بینچ پر اتفاق رائے ہوگیا

آئینی عدالت فارغ، آئینی بینچ پر اتفاق رائے ہوگیا

(ویب ڈیسک ) ذرائع کے مطابق آئینی ترمیم  میں آئینی بینچ کے قیام پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی خصؤصی کمیٹی میں پیش حکومتی ڈرافٹ میں آئینی عدالت کا ذکر نہیں ہے۔ آئینی بینچ کے قیام پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئینی ترامیم میں آئینی عدالت کے قیام کے معاملے پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔

دوسری جانب صدر مملکت آصف علی زرداری سے وزیراعظم شہباز شریف نے ایوان صدر میں ملاقات کی جس میں آئینی ترامیم اور سیاسی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔

پیشرفت سے باخبر باوثوق ذرائع نے دعویٰ کیا کہ حکومت اور پیپلزپارٹی نے آئینی عدالت کے قیام سے پیچھے ہٹنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔

جے یو آئی ایف نے حکومت اور پیپلزپارٹی کو آئینی عدالت کا مسودہ واپس لینے کی تجویز دی جس پر پیپلزپارٹی اور حکومت نے آئینی عدالت کا مسودہ واپس لینے پر رضامندی ظاہر کردی۔

ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) نے آصف علی زرداری اور نواز شریف سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے اور دونوں رہنماؤں کی رضامندی کے بعد آئینی عدالت سے متعلق مسودہ باضابطہ طور پر واپس لیا جائے گا۔

اجلاس میں تجویز پیش کی گئی کہ آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ تشکیل دیا جانا چاہیے۔

اجلاس کے بعد صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام اور ایم کیو ایم آئینی کے مابین آئینی ترمیم پر اتفاق رائے ہے اور ایک دو روز میں مکمل طور پر اتفاق رائے ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مسودے کو حتمی شکل دینے میں کوئی بڑی رکاوٹ نظر نہیں آ رہی اور مسودے میں بہت سی چیزیں پارلیمنٹ کو طاقتور بنانے کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے آج اجلاس میں اپنی تجاویز پیش نہیں کیں۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نے کہا کہ سیاستدانوں کو آپس میں ملنا چاہیے، ہم نے عمر ایوب کے تحفظات کو نوٹ کیا ہے لیکن ابھی تک تحریک انصاف کی طرف سے سنجیدگی نظر نہیں آ رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے آئینی کمیٹی میں موجود لوگ بے بس ہیں اور اجلاس میں آکر معمول کی ہی بات چیت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنڈی میں طلبہ کا احتجاج ایک جھوٹ کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے، اس معاملے پر پی ٹی آئی کی جانب سے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے جس سے بہت بڑا نقصان ہو گا، پی ٹی آئی کو گریز کرنا چاہیے۔

اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے دعویٰ کیا ہے کہ مجوزہ آئینی ترمیم کے معاملے پر اتفاق رائے کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بس اب ایک پھونک کی دیر ہے، یہ پھونک کمیٹی مارے گی، تقریباً سب کا اتفاق ہوگیا ہے۔

اس موقع پر ان کے ساتھ موجود پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے مسودہ نہیں دیا اور آج شام پی ٹی آئی، جمیعت علمائے اسلام کے ساتھ بیٹھے گی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کا مسودے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

دوسری جانب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہم نے اپنا مسودہ تیار کر لیا ہے لیکن بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد اپنا مسودہ پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے آج ملاقات ہوگی اور امید ہے کہ وہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

انہوں نے ہمارے رہنماؤں کو گرفتار کیا جا رہا ہے جس کے خلاف ہم کل احتجاج کریں گے۔

اس حوالے پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف اور پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب نے کہا کہ ہم آئینی ترامیم پر مخالفت کررہے ہیں اور حکومت کے پاس آئینی ترمیم کے لیے نمبرز پورے نہیں ہیں۔

عمر ایوب نے دعویٰ کیا کہ آئینی ترمیم منظور کروانے کے لیے حکومت کے پاس نمبرز پورے نہیں ہیں اور اسی وجہ سے ارکان کو ایک، ایک ارب روپے تک آفر کی جارہی ہے۔

پی ٹی آئی، مولانا فضل الرحمان کی ملاقات طے: 

پی ٹی آئی وفد اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات طے ہوگئی۔ذرائع کے مطابق ملاقات آج شام 6 بجے مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر ہوگی۔

حکومت اور جے یو آئی نے مشترکہ مسودے پر پی ٹی آئی سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا۔ مولانا فضل الرحمان حتمی مسودہ پی ٹی آئی قیادت کیساتھ شیئر کریں گے اور مسودے کی تیاری حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔

گزشتہ روزمسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی جانب سے صدر آصف علی زرداری، سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو زرداری کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی شریک تھیں۔

اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم لیگ ن نے بھی آئینی ترامیم کے لیے جے یو آئی اور پیپلز پارٹی کے مسودے پر اتفاق کر لیا ہے جس کی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے بھی تصدیق کی تھی۔

Watch Live Public News