لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے عدالت نے فریقین سے جواب طلب کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز کی لاہور ہائیکورٹ میں پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سربراہی میں فل بنچ نے مریم نوازکی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا ، لاہور ہائی کورٹ نے نیب سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتےہوئے 27 ستمبر کو جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ درخواست میں اٹھائے گئے سوالات غور طلب ہیں اور مخالف فریقین کا مؤقف سننا بھی لازم ہے۔ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو اگست 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا اور 45 دن کا جسمانی ریمانڈ ہوا تھا جس کے بعد مریم نواز کو میرٹ پر ضمانت ملی تھی۔ چیف جسٹس محمد امیربھٹی نے سوال کیا کہ چودھری شوگر ملز میں اتنی رقم کی کرپشن کا الزام ہے؟ درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ چار سال کا عرصہ بیت جانے کے باوجود بھی کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا گیا اور آئین کے تحت پاسپورٹ قبضے میں رکھنا بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ اس لیے کسی کو بنیادی آئینی حقوق سے غیر معینہ مدت تک محروم نہیں کیا جا سکتا ہے۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں کہیں فرار نہیں ہوں گی اور ماں کو بستر مرگ پر چھوڑ کر پاکستان واپس آئی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب قانون میں ملزم کے بیرون ملک جانے پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی اور چودھری شوگر ملز کیس میں میرٹ پر ضمانت ملی تھی۔ عدالت سے استدعا ہے کہ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دیا جائے۔