اقرار الحسن نے رشوت لینے والے آئی بی انسپکٹر کی ویڈیو جاری کر دی

اقرار الحسن نے رشوت لینے والے آئی بی انسپکٹر کی ویڈیو جاری کر دی
بدترین تشدد کا نشانہ بننے والے معروف اینکر پرسن اقرار الحسن نے آئی بی انسپکٹر کاشف کی رشوت لیتے ہوئے ویڈیو جاری کر دی. سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ آئی بی انسپکٹر کاشف جس کے رشوت کے ثبوت لے کر ہم انٹیلیجنس بیورو کے دفتر پہنچے تھے، اسی گستاخی پر ڈائریکٹر آئی بی رضوان شاہ اور اُن کی ٹیم نے اسلحہ نکال کر ٹیم سرِعام پر خونریز تشدد کیا۔ بدمعاشی کا یہ عالم ہے کہ حملے کی ابتدائی ریکارڈنگ والے ہمارے کیمرے ابھی تک واپس نہیں کئے گئے. ایک اور ٹوئٹ میں اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ کل اگر چار لوگ نہ ہوتے تو شاید میں یا ٹیم سرِعام کا کوئی رکن آئی بی کے ہاتھوں قتل ہو چکا ہوتا۔ سلمان اقبال کہ جو ہمیشہ آہنی دیوار بن کر ہمارا دفاع کرتے ہیں، عماد یوسف جو باس سے زیادہ بڑے بھائی ہیں اور شہباز گل صاحب جو کل ہر لمحہ ہمارے ساتھ تھے اور سب سے بڑھ کر وزیراعظم عمران خان. ان کا کہنا تھا کہ مجھے احساس ہے کہ میں حالیہ دنوں میں حکومت پر بہت تنقید کرتا رہا ہوں، لیکن یہ معمولی بات نہیں کہ وزیر اعظم ایک صحافی پر تشدد کے بعد اپنی حکومت میں، اپنے ماتحت ادارے انٹیلیجنس بیورو کے اعلیٰ افسران کے خلاف کارروائی کریں۔ مشیران اور وزراء بھی اپنے ادارے کی بجائے صحافی کے ساتھ ہوں. واضح رہے کہ نجی ٹی وی کے اینکر پرسن نے رشوت خور افسر کے خلاف اسٹنگ آپریشن کیا جو محکمے کے اعلیٰ افسران کو بالکل بھی برداشت نہ ہوا۔آئی بی کا افسر نادرا کی تصدیق کیلئے گھروں میں آکر رشوت لیتا تھا، ثبوت کے ساتھ شکایت کیلئےآئی بی آفس جانے والی نجی ٹی وی کی ٹیم کو یرغمال بنالیا گیا۔ رشوت خوری سے متعلق سوالات پوچھنے پر سرعام کی ٹیم کو برہنہ کرکے بہیمانہ تشدد کیا گیا جس کے نتیجے میں اقرارالحسن اور دیگر ممبران شدید زخمی ہوگئے اور ان کی ویڈیوز بھی بنائی گئیں۔سفاک اہلکاروں نے اسی پر بس نہ کیا بلہ اپنے اپنے اعلیٰ افسر کی ہدایت پر کچھ ممبران کے نازک اعضاء پرکرنٹ بھی لگایا گیا. بعد ازاں وزیراعظم ہاؤس نے معاملے کا فوری نوٹس لیا۔ جس کے بعد وفاقی حکومت نے آئی بی کے پانچ افسران کو معطل کردیا۔ڈائریکٹر آئی بی سید رضوان سمیت پانچ افسران کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ افسران میں محبوب علی، انعام علی، رجب علی اور خاور شامل ہیں۔پروگرام کے میزبان اقرار الحسن نے بتایا کہ ہم نے ہرقسم کا ظلم برداشت کیا، ہماری آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر کئی گھنٹے حبس بےجا میں رکھا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم آئی بی افسران کی کرپشن کو بےنقاب کررہے تھے، جس کی پاداش میں ہمیں زخمی کیا گیا ہے، سر پر چوٹ لگی جس کی وجہ سے 7،8ٹانکے لگے ہیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔