ویب ڈیسک: امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ڈونلڈ لو کے کانگریس کے سامنے پیش ہونے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمۂ خارجہ کے عہدیدار کانگریس کے سامنے شہادت کے لیے پیش ہوتے رہتے ہیں۔اس چیز کو ہم اپنی ذمہ داریوں کا اہم حصہ سمجھتے ہیں کہ جس میں ہم کانگریس کو پالیسی سازی اور نگرانی کے عمل میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ لو سے متعلق جو بھی الزامات (عمران خان کی طرف سے) ہیں، وہ بے بنیاد ہیں۔
ان کے بقول، "میں نے کئی بار یہ کہا ہے، ایک بار نہیں، دو بار نہیں، دس بار کہا ہے۔ اگر امریکی عہدیداروں کو کوئی خطرہ ہو تو ہم اس کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ اور اپنے سفارت کاروں کی سیکیورٹی کو خطرے میں ڈالنے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔"
کانگریس کمیٹی کی سماعت پر ردِعمل دیتے ہوئے ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اس معاملے سے آگاہ ہے۔
جمعرات کو دفترِ خارجہ میں معمول کی بریفنگ کے دوران ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ "پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور تمام معاملات پر تعمیری روابط پر یقین رکھتا ہے۔"
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق پاکستان بین الاقوامی مسائل پر بحث کے لیے قانون ساز اداروں کے استحقاق کا احترام کرتا ہے۔ تاہم اُمید رکھتے ہیں کہ امریکی کانگریس پاک امریکہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور باہمی تعاون کی راہیں استوار کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔
مریکی سینیٹر کرس وین ہولن نے پاکستان کے انتخابات اور پاک امریکہ تعلقات سے متعلق امریکی کانگریس میں بیس مارچ کو ہونے والی سماعت کا خیر مقدم کیا ہے۔
وائس آف امریکہ کی ارم عباسی سے خصوصی بات کرتے ہوئے کرس وین نے کہا کہ کانگریشنل سماعت امریکی سیاست دانوں کو محکمۂ خارجہ کے نائب سیکریٹری ڈونلڈ لو سے سوالات پوچھنے اور انہیں جواب دینے کا موقع فراہم کرے گی۔
امریکی سینیٹر نے پاکستان کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق کہا کہ وہ شفاف عمل پر یقین رکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ کانگریس کی عوامی سماعتیں سچی معلومات حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے۔
جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو کو اس سماعت میں بطور واحد گواہ مدعو کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ لو وہی امریکی شخصیت ہیں جن پر سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے پی ٹی آئی حکومت گرانے کا الزام لگایا تھا۔ امریکہ کی جانب سے کئی بار ان الزامات کی تردید کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ دو درجن سے زائد اراکینِ کانگریس نے صدر جو بائیڈن اور وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کو ایک خط لکھا تھا جس میں مطالبہ کیا تھا کہ وہ پاکستان میں بننے والی نئی حکومت کو اس وقت تک تسلیم نہ کریں جب تک عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات نہ ہو جائیں۔