ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام کے نام میرا پیغام ہے کہ میں حقیقی آزادی کے لیے اپنے خون کے آخری قطرے تک لڑوں گا کیونکہ میرے لیے ان بدمعاشوں کی غلامی سے موت بہتر ہے، میں اپنے تمام لوگوں سے گزارش کرتا ہوں کہ یاد رکھیں کہ ہم نے لا الہ الا اللہ کا عہد کیا ہے کہ ہم ایک (اللہ) کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے، اگر ہم خوف کے بت کے آگے جھکیں گے تو ہماری آنے والی نسلوں کے لیے صرف ذلت و رسوائی ہوگی۔ انکا مزید کہنا تھا کہ جن معاشروں میں ناانصافی ہوتی ہے اور جنگل کا قانون ہوتا ہے وہ زیادہ دیر زندہ نہیں رہتے۔چنانچہ اب لندن پلان تو کھل کر سامنے آچکا ہے۔ میں قید میں تھا تو تشدد کی آڑ میں یہ خود ہی جج، جیوری اور جلاد بن بیٹھے ہیں! منصوبہ اب یہ ہے کہ بشریٰ بیگم کو زندان میں ڈال کر مجھے اذیّت پہنچائیں اور بغاوت کے کسی قانون کی آڑ لیکر مجھےآئندہ دس برس کیلئےقیدکر دیں۔ اس کے بعد تحریک انصاف…
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 15, 2023
لاہور : سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ لندن پلان مکمل طور پر سامنے آچکا ہے، میری گرفتاری کے بعد جو پُرتشدد واقعات ہوئے ہیں انہیں بہانہ بنا کر اب میرے خلاف بغاوت کا مقدمہ قائم کیا جائے گا ۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں چیئرمین پی ٹی آئی نے لکھا کہ لندن پلان یہ ہے کہ میری اہلیہ بشریٰ بیگم کو جیل میں ڈال کر مجھے ذلیل کیا جائے اور مجھے اگلے 10 سال تک جیل میں رکھنے کیلئے بغاوت کا مقدمہ استعمال کیا جائے، حکمرانوں نے جج، جیوری اور executioner یعنی سزا پر عملدرآمد والا کردار بھی خود ہی سنبھال لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنوں کے خلاف مکمل کریک ڈاؤن کر کے پاکستان کی سب سے بڑی اور واحد وفاقی جماعت پر پابندی لگائی جائے گی ، جس طرح مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ پر پابندی لگائی گئی تھی۔ سابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ عوامی رد عمل سے محفوظ رہنے کیلئے حکومت آج دوبارہ انٹرنیٹ سروسز معطل کر دے گی اور سوشل میڈیا پر پابندی لگا دے گی، یہ جان بوجھ کر لوگوں میں اتنا خوف پیدا کرنے کی کوشش ہے تا کہ آج جب مجھے گرفتار کرنے کی کوشش کی جائے تو لوگ باہر نہ آئیں۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ( ف ) کا آج سپریم کورٹ کے باہر جو ڈرامہ کیا جا رہا ہے وہ صرف ایک مقصد کے لیے ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو زیر کیا جاسکے تاکہ وہ آئین کے مطابق فیصلہ نہ دیں۔