ویب ڈیسک:دنیا بھر میں جنگوں، خانہ جنگیوں اور دہشت گردی کے باعث جمہوری اقدار خطرے میں ہیں۔ آمرانہ کردار والی حکومتیں بڑھتی جارہی ہیں۔ 2023 کے دوران دنیا بھر میں جمہوری معیارات مزید گراوٹ کا شکار ہوئے۔
اکنامک انٹیلی جنس یونٹ (ای آئی یو) نے جمعرات کو ایک رپورٹ میں بتایا کہ بیشتر خطوں میں خودسر اور آمر حکمران اپنی مرضی کے مطابق راج کر رہے ہیں، مخالفین کو سختی اور بے دردی سے کچلنے کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے نتیجے میں مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں پر عوام کا اعتماد ڈگمگاتا جارہا ہے۔
’ایج آف کانفلکٹ‘ (تنازع کا دور) کے زیر عنوان جاری کی جانے والی رپورٹ میں 165 خود مختار ریاستوں اور دو آزاد علاقوں میں جمہوریت کی کیفیت بیان کی گئی ہے۔ انڈیکس کے تحت ریاستوں کو جمہوری اقدار اور کیفیت کے حوالے سے چار درجوں میں رکھا گیا ہے۔ یہ درجہ بندیاں مکمل جمہوریت، خامی والی جمہوریت، دہرے مزاج کی حکومت اور مکمل آمرانہ حکومت کے نام سے ہیں۔
ناروے، نیوزی لینڈ اور آئس لینڈ ٹاپ پر ہیں۔ سب سے نیچے شمالی کوریا، میانمار اور افغانستان ہیں۔
جمہوری قرار پانے والے ممالک کا عالمگیر اوسط گزشتہ برس کے 5.29 سے گر کر 5.23 ہوگیا ہے۔ 2006 میں رپورٹ کے اجرا کے بعد سے یہ کم ترین سطح ہے۔
The average score for Asia and Australasia has declined to its lowest point since the first Democracy Index in 2006. Download our free report to find out why: https://t.co/2eitmQsAUI pic.twitter.com/CmzW6SXd3I
— Economist Intelligence: EIU (@TheEIU) February 16, 2024
ایشیا میں جمہوریت کے حوالے سے سب سے زیادہ گراوٹ کا سامنا کرنے والے پاکستان کا اسکور کم ہوکر 3.25 رہ گیا ہے۔ اسے دہرے مزاج کی حکومت کے درجے سے نکال کر آمرانہ کردار والی حکومت کے درجے میں رکھا گیا ہے۔ عالمی رینکنگ میں وہ 11 پوزیشنز کھو بیٹھا ہے۔ ایشیا کے 28 میں سے نصف ممالک کے اسکور میں کمی واقع ہوئی اور صرف 8 ممالک کے اسکور میں کچھ اضافہ ہوا۔