لاہور: لاہور ہائیکورٹ نےحلقے سے پولنگ ایجنٹس مقرر کرنے کا الیکشن کمیشن کا 15جولائی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل نے پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے انتخابی حلقے سے پولنگ ایجنٹس کی تقرری کے فیصلے کےخلاف پی ٹی آئی کی درخواست کا فیصلہ سنادیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ آئین اور قانون کےتحت صاف شفاف انتخابات کا انعقاد کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری تو نبائے، آج تک ایسا نظام کیوں وضع نہیں کیا جاسکاجس پرسب متفق ہوں۔ جسٹس شاہد جمیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن زبانی ہدایات کیسے کرسکتا ہے، جس معاشرے میں رہ رہے ہیں کون بندہ کسی چوہدری کےخلاف بات کرے گا۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ باہر سے پولنگ ایجنٹ لگانے سے الیکشن کاعمل متاثر ہوگا۔جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کی بات سے لگ رہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے افسران نااہل ہیں، کیا الیکشن سے قبل کسی اور حلقے میں ایسی مثال موجود ہے۔الیکشن سے دو دن پہلے الیکشن کمیشن کیسے نوٹیفیکیشن جاری کرسکتا ہے، وہ بھی ان حالات میں جب الیکشن کمیشن کے اپنے پاس درخواست آئی۔کیوں ایسے رولز نہیں بنائے جاتے جن سے سب کو پتہ ہوکہ الیکشن کا طریقہ کار کیا ہے۔ جسٹس شاہد جمیل نے کہا کہ عدالت کو الیکشن کمیشن کےاس عمل پرشدید تحفظات ہیں۔ جس امیدوار نے باہر سے پولنگ ایجنٹ مقررکئے ہیں اب وہ اچانک کیسے نئے پولنگ ایجنٹ لائے گا۔ الیکشن کمیشن ان باتوں کو کیسے نظر انداز کرسکتا ہے، جائیں اور جاکرایسے رولز بنائیں جس پرکسی کو اعتراض نہ ہو۔ غیر متعلقہ بات کرنے پرعدالت نے ڈائریکٹر الیکشن کمیشن پربرہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے ڈائریکٹر الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ کیا آپ عدالتی فیصلے پراعتراض کررہے ہیں، آپ صرف الیکشن کمیشن کےلیگل ایڈوائزرہیں یاکبھی وکالت بھی کی ہے۔جس پر ڈائریکٹر الیکشن کمیشن نے کہا کہ میں وکیل بھی رہاہوں اور جج بھی ریٹائرڈ ہوا ہوں، آپ اس فیصلے کو سپریم کورٹ لے جائیں اور بغیراجازت عدالت کےسامنے بات مت کریں۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ اگر باہر سے پولنگ ایجنٹس مقرر کرنے کا اختیار دے دیاگیا تو بہت خون خرابہ ہوگا۔عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو جو بھی فیصلہ کرنا تھا بہت پہلے کرنا چاہئیے تھا۔