اسلام آباد: سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اس وقت اسٹیبلشمنٹ کی طرف دیکھ رہی ہے کیونکہ طاقت ان کے پاس ہے . وفاقی دارالحکومت میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ آج عوام اور فوج میں فاصلے بڑھ رہے ہیں، ہم اپنی فوج کو کمزور نہیں کر سکتے، مضبوط فوج ملک کے لیے بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ملک میں کمزور فوج افورڈ نہیں کرسکتے کیونکہ جن ممالک کی فوج کمزور تھی ان کا حال سب نے دیکھا۔ عمران خان نے کہا کہ جنہوں نے بھی امریکی سازش نہ روکنے کا فیصلہ کیا بتائیں یہ ملک کے مفاد میں ہے؟ صدر عارف علوی نے سائفر چیف جسٹس آف پاکستان کو بھیجا،انہوں نے کہا کہ سائفر کے معاملے کو دبانے کی کوشش کی گئی کہا گیا ا یسے سائفر تو آتے رہتے ہیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ایسے سائفر تو بنانا ری پبلک کو بھی نہیں آتے۔ ملک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، یہ سازش تھی یا مداخلت تھی، ہم نے تمام فورمز پر یہ معاملہ اٹھایا، ان لوگوں نے یہ معاملہ دبا دیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ جمہوریت اخلاقیات کی بنیاد پر چلتی ہے، برطانیہ میں بھاری اکثریت سے جیتنے والے بورس جانسن کو صرف جھوٹ بولنے پر فارغ کردیا گیا، لیکن یہاں شہباز شریف اور بیٹے پر فرد جرم لگنے والی تھی تو انہیں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بنادیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز پنجاب میں غیر آئینی وزیراعلیٰ بنا ہوا ہے اور وہاں ضمنی الیکشن جیتنے کے لیے انہوں نے پوری ریاستی مشینری لگائی ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے تقریب سے خطاب میں کہاکہ قوم اس وقت اسٹیبلشمنٹ کی طرف دیکھ رہی ہے کیونکہ طاقت ان کے پاس ہے، معاملات درست کرنے کیلئے تعمیری تنقید ضروری ہے، تعمیری تنقید سے اسٹیبلشمنٹ کو نقصان نہیں فائدہ ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صحافیوں کو تعمیری تنقید کرنے کا موقع دینا چاہیے کیونکہ تنقید ہی بند کردینگے تو کیا درست ہے کیا غلط ہے؟ فیصلہ ہی مشکل ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت برباد ہوتی جا رہی ہے پاکستان اس وقت دنیا میں ڈیفالٹر کے طور پر چوتھے نمبر پر ہے۔ عمران خان نے خطاب میں کہا کہ ایک ہی راستہ بچا ہے اور وہ ہے شفاف الیکشن ہیں، آج بھی کہتا ہوں شفاف الیکشن کے بغیر مسائل کا حل ممکن نہیں۔ مارشل لا کا وقت نکل چکا ہے بس ہمیں اپنی جمہوریت مضبوط کرنا ہے اور جمہوریت کی مضبوطی کیلئے میڈیا کا آزاد ہونا ناگزیر ہے، کوئی نیا قانون بنانے کی ضرورت نہیں جو قانون ہے اس پرعمل کرنا چاہیے کیونکہ معاشرے کو بچانے کیلئے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنا ضروری ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ اظہار رائے کی آزادی کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا۔ جتنی تنقید مجھ پر ساڑھے 3 سال میں میڈیا نے کی کسی اور وزیراعظم پر نہیں ہوئی، میرے وزیروں کے خلاف ٹیکس چوری کی فیک نیوز چلی لیکن میں نے تو میڈیا کو کبھی پیسا نہیں کھلایا اور نہ کبھی کبھی میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔