ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف خفیہ دستاویزات لے جانے کا مقدمہ خارج

Judge dismisses classified-documents case against Trump
کیپشن: Judge dismisses classified-documents case against Trump
سورس: google

ویب ڈیسک :امریکا کے ایک فیڈرل جج نے  سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف اس فوجداری مقدمہ کو خارج کر دیا جس میں ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ 2021 میں اپنا عہدہ چھوڑتے وقت، قومی سلامتی کی سینکڑوں دستاویزات کو غیر قانونی طور پر فلوریڈا میں اپنی رہائش گاہ میں ساتھ لے گئے تھے۔

ٹرمپ کے لیے اس وقت یہ ایک بڑی قانونی کامیابی ہے جب ریپبلکنز، ایک قاتلانہ حملے میں ان کے بچ جانے کے بعد،اس ہفتے انہیں 2024 کے اپنےصدارتی امیدوار کے طور پر باضابطہ طور پر نامزد کر  دیا ہے ۔ 

دستاویزات کے کیس کو جج ایلین کینن نے ڈسمس کیا ہے، جن کا تقرر ٹرمپ نے اپنے دور صدارت میں کیا تھا۔ اس کیس سےکو عام طور ٹرمپ کے خلاف گزشتہ 16 مہینوں میں عائد کیے گئے چار برے مقدمات میں سے ایک مضبوط فوجداری مقدمہ سمجھا جاتا ہے۔ جس کی بنیاد یہ ہے کہ محکمہ انصاف کے خصوصی وکیل جیک اسمتھ کو غلط طریقے سے تعینات کیا گیا تھا، اور یہ کہ کانگریس نے خاص طور پر ان کی تحقیقات کے لیے فنڈ دینے کے لیے ووٹ نہیں دیا تھا۔

جج ایلین کیینن نے اپنی 93 صفحات پر مشتمل رائے میں سوال کیا ہے۔"کیا ریاستہائے متحدہ کے کوڈ میں کوئی ایسا قانون ہے جو اس مقدمے کو چلانے کے لیے خصوصی وکیل سمتھ کی تقرری کی اجازت دیتا ہے؟" ان کا کہنا ہے کہ "اس بنیادی مسئلے کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد، جواب نفی میں ہے۔"

کینن نے کہا کہ اس بارے میں خصوصی پراسیکیوٹر کے برعکس دعوؤں کے باوجود کوئی امریکی قانون اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ کو "ایک وفاقی افسر کو پراسیکیوشن کے ان وسیع قانونی اختیارات کے ساتھ تقرر کی اجازت نہیں دیتا جو اسپیشل کونسل اسمتھ کے پاس ہیں۔"

ٹرمپ کے حق میں یہ فیصلہ حیران کن طور پر سامنے آیا ہے کیونکہ کہ دیگر ججوں نے اسی دلیل کو اس وقت مسترد کر دیا تھا جب ٹرمپ کے وکلاء نے اسمتھ کی تقرری کی قانونی حیثیت کے بارے میں خفیہ دستاویزات کے مقدمے میں پیش کی تھی۔

امریکہ میں ہائی پروفائل متنازعہ مقدمات میں، کانگریس کی منظوری کے بغیر 30 سال سے خصوصی پراسیکیوٹرز نامزد کیے گئے ہیں۔ خاص طور پر نمایاں سیاسی شخصیات کے خلاف غلط کام کرنے کے وائٹ کالر الزامات سے متعلق کیسز میں۔

محکمہ انصاف کی جانب سے کینن کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا بہت زیادہ امکان ہے، جو ایک ایسا معاملہ ہے جو بالآخر امریکہ کے سپریم کورٹ کے سامنے جا سکتا ہے۔

پچھلے مہینے ایک الگ فیصلے میں سپریم کورٹ نے ٹرمپ اور مستقبل کے امریکی صدور کو ان کے کار سرکار سے متعلق مقدمات میں استثنیٰ دیا تھا۔ جسٹس کلیرنس تھامس نے متفقہ رائے میں تجویز پیش کی کہ اسمتھ کی تقرری کی قانونی حیثیت اور ان کے دفتر کی مالی اعانت عدالت کے غور کے لیے موزوں ہو سکتی ہے۔

اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ پر ایک طویل تبصرے میں ٹرمپ نے کہا کہ "فلوریڈا میں لاقانونی فرد جرم کی یہ برخاستگی، ان کے خلاف دوسرے فوجداری مقدمات کے ختم ہونے یا ان کے خلاف ملٹی ملین ڈالر کے سول فیصلوں کو ختم کرنے میں صرف پہلا قدم ہے۔"

ٹرمپ کو مئی میں نیویارک میں 34 فوجداری الزامات میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔ جس میں ان پر اپنی 2016 کی کامیاب انتخابی مہم کے نتائج پر غیر قانونی طور پر اثر انداز ہونے کے لیے، اپنے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کے ریکارڈ میں جعل سازی کا الزام شامل ہے۔

 الزامات کے مطابق انہوں نے بالغ فلموں کی اداکارہ، سٹارمی ڈینیئلز کو خاموش کرانے کے لیے، جنہوں نے 2006 میں ٹرمپ کے ساتھ ایک رات گزارنے کا دعویٰ کیا تھا اور کہا تھا انہیں انتخابات سے قبل ایک لاکھ تیس ہزار ڈالر ادائیگی کی تھی۔ اس کے بعد رقم کی ادائیگی کو چھپانے کے لیے اپنے رئیل اسٹیٹ گروپ کے کاروباری ریکارڈ میں رد وبدل کیا۔

اگر نیویارک سپریم کورٹ کے جسٹس جوآن مرچن جیوری کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے لئے ٹرمپ کی کوشش کو مسترد کرتے ہیں، تو سابق صدر کی سزا سنانے کے لیے 18 ستمبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے، جہاں انہیں پروبیشن پر رکھا جا سکتا ہے یا انہیں چار سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

کینن کے فیصلے کے بعد اپنے تبصرے میں، ٹرمپ نے، ان کے الفاظ میں "تمام ’وِچ ہنٹس‘ کو برخاست کرنے" کا مطالبہ کیا جس کا وہ سامنا کر رہے ہیں "جب ہم اپنی قوم کو متحد کرنے میں آگے بڑھ رہے ہیں۔"

Watch Live Public News