ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا کہ روس میں اس وقت پیٹرول کی قیمت 188 روپے فی لیٹر ہے، یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ بھارت کو روس سے سستا تیل مل رہا ہے، تاہم بھارت میں پیٹرول کی قیمت 270 روپے فی لیٹر ہے، تیس فیصد سستے پیٹرول کا دعویٰ کرنے والوں نے 300 فیصد مہنگی گیس کے سودے کیے۔روس کے ساتھ سستے تیل کے معائدے کی حقیقت۔#پہلے_بحالی_پھر_خوشحالی pic.twitter.com/XB8K77588H
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) June 16, 2022
پبلک نیوز: روس سے 30 فیصد سستا پٹرول لینے سے متعلق سابق وزیراعظم عمران خان کے دعوؤں پر حکومت کا موقف بھی سامنے آ گیا۔ گورنمنٹ آف پاکستان کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈلر کی جانب سے کی جانے والی ٹوئٹ میں روس کے ساتھ سستے تیل کے معاہدوں کے حوالے سے خبروں پر وضاحت پیش کی گئی ہے جس کے مطابق روسی سفیر نے ایسے کسی بھی معاہدے کے دعوؤں کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام جاری کیا گیا جس میں کہا کہ یہ سراسر الزام ہے کہ موجودہ حکومت نے روس کے ساتھ ڈیل کو ختم کر دیا۔ ایسے کسی معاہدے یا ایم او یو پر دستخط نہیں ہوئے۔ ٹوئٹر پیغام میں بتایا گیا کہ 2020 میں جب پاکستان کو پیٹرول کی بدترین قلت کا سامنا کرنا پڑا تب بھی ایسی کوئی تجویز سامنے نہیں لائی گئی اور تحریک عدم اعتماد کے سامنے آنے تک ایسے کسی بھی معاہدے کا ذکر نہیں کیا گیا۔