سیارہ مریخ پر پانی کی موجودگی کے شواہد

سیارہ مریخ پر پانی کی موجودگی کے شواہد
چین نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے مریخ پر پانی کی موجودگی کے شواہد ملے ہیں۔ یہ شواہد چین کی جانب سے مریخ پر بھیجی گئی ایک روبوٹک گاڑی نے اکھٹے کئے ہیں۔ چینی سائنسدان ژورونگ نے یہ حیرت انگیز تفصیلات سائنسی جریدے '' سائنس ایڈوانسز'' میں شائع اپنی تحقیق میں بتائی ہے۔ چینی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ طویل عرصے سے مریخ پر پانی موجودگی کے بارے میں سوچ کو اب اور تقویت ملے گی اور یہ بات بھی اب سچ لگنے لگی ہے کہ مریخ پر کبھی سمندر ہوا کرتا تھا جو اربوں سالوں پہلے ختم ہو چکا ہے۔ یہ سائنسی معلومات چینی روبوٹک گاڑی نے بھیجی ہیں۔ روبوٹک گاڑی کی آٹومیٹک اور جدید لیبارٹری میں مریخ سے ملنے والی معدنیات کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا تھا۔ یہ معدنیات کم از کم 70 کروڑ سال پرانی ہیں۔ ان میں پانی کی موجودگی کے ثبوت ملے ہیں۔ مریخ سطح کے اندر پانی کی تلاش سائنسدانوں کے لئے بڑی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اگر انسان دوسرے سیاروں پر زندگی کو آباد کرنا چاہتا ہے تو اس کیلئے پانی انتہائی ضروری ہے۔ اگر سیارہ مریخ پر پانی ہوا تو وہاں مستقبل میں انسان کو آباد کا خیال شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سیادہ مریخ پر موجود پانی اس قطبی حصے کی برفانی تہہ کے نیچے بند ہے۔ اس سیارے کی فضا انتہائی مہین ہے جس میں پانی کی موجودگی کی علامتیں انتہائی معمولی ہیں۔ حالیہ برسوں میں یورپ کے خلائی ادارے کی جانب سے سیارہ مریخ کے مدار میں چکر لگانے والے ایک راکٹ کے ذریعے اکھٹی کی جانے والی معلومات سے یہ ظاہر ہوا تھا کہ سیارے کے جنوبی قطبی برفانی حصے کے نیچے پانی موجود ہے۔ چین نے اپنے راکٹ کے ذریعے بھیجی جانے والی روبوٹک گاڑی مئی 2021ء میں مریخ پر اتاری تھی۔ اسے مریخ کے جس حصے پر اتارا گیا اسے ''یوٹوپیا آف پلینی'' کہا جاتا ہے۔ یہ ایک وسیع وعریض میدانی علاقہ ہے۔ ایک سال کے عرصے میں مریخ پر سائنسی تجربات کرنے والی یہ گاڑی تقریباً 2 میل کا سفر طے کر چکی ہے اور زمین کے اس قریبی ہمسائے کے بارے میں مسلسل ڈیٹا اکھٹا کر رہی ہے۔ خیال رہے کہ مریخ ہماری زمین کے مقابلے میں بہت چھوٹا سیارہ ہے۔ اس کا حجم زمین کے مقابلے تقریباً آدھا ہے اور اس کی کمیت ہماری سمندری دنیا کا لگ بھگ 10 واں حصہ ہے۔ حجم میں چھوٹا ہونے کی وجہ سے اس کی کشش ثقل بھی بہت کم ہے۔ اس کی وجہ سے اس سیارے کے لئے ہلکی چیزوں کو، جیسے پانی اور دیگر مائع وغیرہ اپنی سطح کے ساتھ رکھنا ممکن نہیں ہے۔ چنانچہ اگر وہاں کبھی سمندر بھی تھا تو اس کا پانی بخارات بن کر خلاؤں میں کہیں غائب ہو گیا۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔