عمران خان پر قاتلانہ حملہ: وفاقی حکومت نے جے آئی ٹی پر اعتراض اٹھا دیا

عمران خان پر قاتلانہ حملہ: وفاقی حکومت نے جے آئی ٹی پر اعتراض اٹھا دیا
اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) عمران خان پر فائرنگ کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم(جے آئی ٹی ) پر اعتراض اٹھا دیا۔ وفاقی وزارت داخلہ نے محکمہ داخلہ پنجاب کو مراسلہ لکھ دیا، مراسلے میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی میں تمام ممبران پنجاب پولیس کےہیں۔وزارت داخلہ نے اعتراض کیا ہے کہ جے آئی ٹی میں کسی اورایجنسی اورخفیہ ادارےکانمائندہ نہیں۔ مراسلے میں وفاقی حکومت نے جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی ، آئی بی کے نمائندے شامل کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ اچھا ہوگا پنجاب حکومت جےآئی ٹی میں وفاقی ایجنسیز کے نمائندے بھی شامل کرے۔ مراسلے کے مطابق پنجاب حکومت نے جے آئی ٹی کا سربراہ سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو بنایا، انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن معطل کرچکا ہے، غلام محمود ڈوگر کو عارضی طورپرفیڈرل سروس ٹربیونل سےریلیف ملا، ایسےآفیسرکوجےآئی ٹی کاسربراہ مقررکرنےسےشفاف تحقیق ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیر اعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے لیے لئے جی آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی اوراس کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا تھا۔ جی آئی ٹی 6 ممبران پر مشتمل ہے اورسی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو جے آئی ٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق سید خرم علی، آر پی او ڈی جی خان احسان اللہ چوہان اے آئی جی مانیٹرنگ انویسٹیگیشن پنجاب جے آئی ٹی کے رکن ہوں گے، ملک طارق محبوب ایس پی پوٹھوہار راولپنڈی ڈویژن، نصیب اللہ آر او سی ٹی ڈی بھی ممبر ہوں گے۔ جی آئی ٹی 3 نومبرکو کو وزیر آباد میں عمران خان پر ہونے والی فائرنگ کی تحقیقات کرے گی، جی آئی ٹی اینٹی ٹیرارزم ایکٹ 1997 کے تحت تشکیل دی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے نوٹیفکیشن کے مطابق جے آئی ٹی ایف آئی آر نمبر 691 وزیرآباد سٹی تھانہ کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔ مشیر داخلہ پنجاب عمر سرفراز چیمہ کا کہناتھا کہ پہلے کوئی جے آئی ٹی تشکیل ہی نہیں دی گئی تھی، پہلی جے آئی ٹی کا لیٹر لیک ہوا تھا، اصل جے آئی ٹی اب تشکیل دی گئی ہے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔