تل ابیب ( ویب ڈیسک ) اسرائیل کی گلبوہ جیل سے فرار ہونے والے چھ میں سے چار قیدی پکڑے جانے کے بعد انکشافات کا سلسلہ جاری ہے، اس آپریشن کو ”آزادی ٹنل“ کا نام دیا گیا ہے جس کے بارے میں فرار ہونے والوں کے مرکزی فلسطینی قیدی محمود الاردہ نے مزید تفصیلات بتائی ہیں کہ انہوں نے سرنگ کی کھدائی کے دوران مٹی کو کہاں غائب کیا اور کن اوزاروں کی مدد سے ”آزادی ٹنل“ سے فرار حاصل کیا۔ اسرائیل کے کمیشن برائے نظر بندی اور قیدیوں کے امور کی طرف سے جو وکیل محمود الاردہ کو فراہم کیا گیا ہے اس نے میڈیا کو نئی تفصیلات فراہم کی ہیں، محمود الاردہ نے اپنے وکیل کو بتایا کہ فرار کا منصوبہ کوئی بیکار منصوبہ نہیں تھا یا بغیر کسی اندازے کے مکمل نہیں ہوا تھا بلکہ انہیں درست اندازہ تھا کہ کس طرح سے اسے سرانجام دینا ہے، اسے درست نمبر ، طول و عرض ، کھدائی کی سمت کا اندازہ تھا۔ محمود الاردہ کے حوالے سے وکیل نے بتایا کہ سرنگ سے نکلنے والی مٹی کو ”آزادی ٹنل“ مشن کے دوران سیوریج کے پائپ میں قسط وار بہایا جاتا تھا، ایسے طریقے سے کہ ایک دم ساری مٹی بھی پائپ میں نہ ڈالی جائے تاکہ کسی کو شک نہ ہو سکے، ہر قیدی کے پاس بنیادی سامان ہوتا ہے جیسے چمچ ، چائے کا کپ ، کھانے کیلئے پلیٹ وغیرہ اس کے ساتھ بس ایک لکڑی دستیاب کی گئی اور پھر آزادی ٹنل کو چھ ماہ تک کھودا گیا۔ یاد رہے کہ اسرائیل کی گلبوہ جیل سے چھ فلسطینی قیدیوں نے ایک فلمی فرار کا منصوبہ بنایا تھا مگر چار قیدی واپس اسرائیلی فورسز کے قبضہ میں آچکے ہیں اور ان کی گرفتاری بھی اتفاقاً عمل میں آئی جب ان کا سامنا گشت کرنے والی پولیس کے ساتھ ہو گیا ، ابھی تک باقی دو فلسطینی فرار ہیں۔