’افغان سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہو گی ‘

’افغان سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہو گی ‘
کابل (پبلک نیوز) ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ آج ہمارے لیے تاریخی دن ہے۔ تاریخی فتح پر افغان عوام اور مجاہدین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ سب گواہ ہیں افغانستان 20سال تک طویل جنگ کے بعد آزاد کرا لیا۔ آزادی کا حصول ہر قوم کا حق ہے۔ افغان دارالحکومت میں ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا پہلی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں فخر ہے ہم نے اپنی آزادی چھین لی۔ آزادی وہی حاصل کرتے ہیں جو جدوجہد کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امن قائم رکھناہماری اولین ترجیح ہے۔ نہیں چاہتے افغانستان میں مزید جنگ رہے۔ بہت جلد سیاسی نظام وضع کیا جائے گا۔ افغانستان میں اب بھی سیاسی نظام بن رہا ہے۔ ان کا کا کہنا تھا کہ افغان سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ یقین دہانی کراتے ہیں کسی سے کوئی تصادم نہیں ہو گا۔ طالبان افغانستان میں پرامن رہیں گے۔ کسی سےانتقام نہیں لیاجائےگا۔ پرامن انتقال اقتدارجلد چاہتےہیں۔ اب افغان عوام کی خدمت کاوقت ہے۔ ترجمان افغان طالبان نے کہا کہ عوام کے جان ومال کی حفاظت یقینی بنائیں گے۔ مجاہدین کےکابل میں داخل ہونےکےبعدکسی کوتکلیف نہیں پہنچائی۔ ہراس شخص کومعاف کردیاجوہمارےخلاف کھڑاتھا۔ طالبان نہیں چاہتے کہ افغانستان میں جنگ جاری رہے۔ نیوز کانفرنس میں واضح کیا کہ امریکا اور اپنے پڑوسیوں کو یقین دلاتے ہیں، افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔ یقین دلاتےہیں، افغانستان میں موجودتمام سفارتخانوں کوتحفظ دیں گے۔ سیاسی نظام کی تشکیل کیلئےمشاورت جاری ہے۔ مزید کہا کہ افغانستان کو اقتصادی تعاون کی ضرورت ہے۔ اقلیتوں کاتحفظ یقینی بنائیں گے۔ میڈیاآزادہےاوراس کاتعاون چاہتےہیں۔ اپنےمذہب کے مطابق قوانین بنانا ہمارا حق ہے۔ شرعی حدودمیں رہ کرخواتین کوکام کی اجازت دیں گے۔ عالمی برادری کو ہمارے مذہبی اصولوں کا احترام کرنا ہوگا۔ یہ بھی کہا کہ طالبان اندرونی اوربیرونی دشمن نہیں بناناچاہتے۔ تمام سیاسی جماعتوں پرمشتمل اسلامی حکومت تشکیل دیں گے۔ کابل میں سفارتخانوں کی سکیورٹی بہت اہم ہے۔ سفارتخانوں کومکمل سکیورٹی فراہم کی جائےگی۔ غیر ملکی سفارتکاروں کی سکیورٹی کی یقین دہانی کراتاہوں۔ سابق حکومت کی نااہلی سےکابل میں سکیورٹی کامسئلہ پیداہوا۔ انھوں نے واضح کیا کہ اقتدارکی منتقلی سے پہلے کابل میں داخل نہیں ہوناچاہتےتھے۔ کسی ناخوشگوارواقعہ سےنمٹنے کے لیے کابل میں داخل ہوئے۔ شہرکولوٹ مارسےبچانے کیلئے کابل میں داخل ہوناپڑا۔ دنیا کو پیغام دیا کہ ہم اپنے مذہب اور ثقافت کے مطابق عمل کریں گے۔ مغربی دنیاکوہماری اقدار اور ثقافت سے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ کابل کے شہری بلاخوف وخطر معمولات زندگی جاری رکھیں۔ توقع کرتے ہیں عالمی برادری ہمارے ساتھ براہ راست بات کرے گی۔ اعلان کیا کہ بہت جلد افغان عوام کو قابل قبول سیاسی قیادت دیں گے۔ جوبھی غیروں کے ساتھ مل کر ہمارے خلاف لڑے ان کو بھی معاف کر دیا ہے۔ امریکا کے ساتھ کام کرنے والوں کومعافی دے چکے ہیں۔ ایسی حکومت تشکیل دیں گے جو مسلط نہیں بلکہ لوگوں کی خدمت کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا ہدف افغان سرزمین کوآزادکرنا تھا جس میں کامیاب ہو گئے۔ ہم نے پہلے کہا تھا کہ اگر کوئی اور اسلامی نظام لائے گا تو ان کا ساتھ دیں گے۔ تمام افغان ہمارے بھائی ہیں، بلا خوف معمولات زندگی جاری رکھیں۔ موجودہ طالبان پہلے کے مقابلہ میں بہت بدل چکے ہیں،20سالہ جنگ سے بہت کچھ سیکھا۔ انھوں نے کہا کہ اپنےمذہب کےمطابق قوانین بناناہمارا بنیادی حق ہے۔ ہم اپنے مخالفین کو بھی حکومت میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان، روس اور چین کیساتھ اچھےتعلقات ہیں لیکن کسی بلاک کاحصہ نہیں۔ کسی گروپ کو افغان سرزمین پر پنپنے نہیں دیں گے۔ افغانستان میں اگر منشیات موجود ہیں تو تلف کیا جائے گا۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔