یونان:1اورکشتی حادثہ،6پاکستانیوں کےجاں بحق ہونےکی تصدیق، متعدد لاپتہ

یونان:1اورکشتی حادثہ،6پاکستانیوں کےجاں بحق ہونےکی تصدیق، متعدد لاپتہ
کیپشن: یونان:1اورکشتی حادثہ،6پاکستانیوں کےجاں بحق ہونےکی تصدیق، متعدد لاپتہ

ویب ڈیسک: وزارت خارجہ نے یونان کشتی حادثے میں مزید پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے، یونان کشتی حادثے میں چھ پاکستانی جاں بحق ہوئے، کشتی میں تراسی پاکستانی سوار تھے۔ 

یونان میں پاکستان کے سفیر عامر آفتاب قریشی نے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش میں الٹنے والی کشتیوں پر سوار 48 پاکستانیوں کو بچا لیا گیا ہے۔
پیر کو ایتھنز میں پریس کانفرنس کے دوران سفیر عامر آفتاب قریشی کا کہنا تھا کہ کشتیاں ڈوبنے کے واقعات ایک ہی دن ہوئے۔
ان کے مطابق ’کشتیاں 9، 11 اور 12 دسمبر کو لیبیا کے مقام تبروک سے روانہ ہوئیں اور ان کو بین الاقوامی پانیوں میں 120 گھنٹے کا سفر کرنا تھا۔‘
کشتیوں کی ساخت کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ان کی لمبائی آٹھ سے 10 میٹر تھی اور وہ پلاسٹک اور فائبر کی بنی ہوئی تھیں۔
’ایسی کشتیاں مچھلی پکڑنے یا چھوٹے سفر کے لیے استعمال ہوتی ہیں اور ان میں 15 سے 20 تک لوگ بیٹھ سکتے ہیں۔‘
عامر آفتاب قریشی نے بتایا کہ تینوں کشتیوں میں سے ایک میں 45، دوسری میں 47 اور تیسری میں 83 افراد سوار تھے اور ان کو یونان کے جنوب میں واقع ایک چھوٹے سے جزیرے گاؤڈوس کی طرف لے جایا جا رہا تھا۔ وہیں سے یونان کی سمندری حدود شروع ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’جب آپ بین الاقوامی پانیوں کو پار کر کے اس جزیرے تک پہنچتے ہیں تو سمجھا جاتا ہے کہ آپ یورپ میں داخل ہو گئے۔‘
ان کے مطابق ’اس لیے انسانی سمگلرز کی کوشش ہوتی ہے کہ لوگوں کو وہاں تک پہنچایا جائے اور پھر وہاں سے ملک کے مختلف حصوں میں داخل کیا جائے۔‘
پاکستانی سفیر نے بتایا کہ کشتیاں جب ریبدوس کے قریب پہنچیں تو ان کی حالت بہت زیادہ خراب ہو چکی تھی اس لیے اس علاقے میں موجود مختلف ممالک کی کشتیوں نے ڈوبنے سے قبل لوگوں کو بچانے کی کوشش کی اور بچایا بھی۔
’9 دسمبر کو روانہ ہونے والی کشتی میں سے سے چھ اور دوسری سے پانچ پاکستانیوں کو بچایا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ چونکہ 11 دسمبر کو روانہ ہونے والی کشتی میں 83 افراد سوار تھے، اس لیے جب اس میں پانی آنا شروع ہوا تو افراتفری پھیل گئی اور وہ الٹ گئی، تاہم وہاں سے گزرنے والی کشتیوں کے عملے نے 39 افراد کو بچایا جن میں سے 37 پاکستانی تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اطلاع ملتے ہی پاکستان کے سفارت خانے نے اپنی ٹیم روانہ کر دی تھی اور اب بھی حکام وہاں پر موجود ہیں۔
وزارت خارجہ نے پیر کو کشتی حادثے میں چار پاکستانیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔
دوسری جانب وزارت داخلہ کے مطابق کشتی کے حادثے میں پاکستانیوں کی اموات کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے پانچ روز میں رپورٹ وزیر داخلہ کو پیش کرنی تھی۔
محسن نقوی نے کہا تھا کہ ’انسانی سمگلنگ جرم ہے، جس میں ملوث مافیا کئی گھر اجاڑ چکے ہیں۔‘
انہوں نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو انسانی سمگلنگ میں ملوث مافیا کے خلاف ملک گیر کارروائیاں شروع کرنے کی بھی ہدایات دیں۔

دوسری جانب کشتی حادثے کے متاثرین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا تعلق پنجاب کے علاقوں گجرات، سیالکوٹ اور ضلع قصورسے ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ 10 تاریخ کو روانہ ہوئے، 11 کو کشتی میں سوار ہوئے، ہم پاکستان سے لیبیا آئے تھے، وہاں ڈیڑھ سے دو ماہ شدید اذیت کا شکار رہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم 3 دن تک سمندر میں سفر کرتے رہے، کشتی کا انجن ٹھیک تھا نہ ہی واکی ٹاکی، حادثےکے بعد ہمیں ایک کارگو شپ نے بچایا۔

کشتی حادثہ کے متاثرین نے بتایا کہ ہمارے پاس کپڑے، چپلیں اور موبائل فون بھی نہیں، اس وقت ہم یونان کے کیمپ میں بیٹھے ہیں۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل یونانی جزیرہ غاودوس، کریتی میں پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو لے جانے والی لکڑی کی کشتی کے ڈوبنے کے بعد لاپتا افراد کی تلاش کے لیے کوسٹ گارڈ کا آپریشن جاری ہے۔

یونان کے جنوبی جزیرے کریتی کے قریب تین کشتیاں الٹنے سے پانچ تارکین وطن جاں بحق اور 40 لاپتا ہوگئے تھے، جبکہ 39 افراد کو زندہ بچا لیا گیا، جن میں زیادہ تر پاکستانی ہیں۔

 ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ یونانی حکام کی جانب سے شیئر کی گئی تازہ معلومات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 6 پاکستانیوں کی شناخت ہوگئی ہے۔

ہفتے کو5 افراد کو مردہ حالت میں نکالا گیا، جبکہ ایک شخص کو تشویش ناک حالت میں اسپتال میں داخل کردیا گیا ہے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کے مطابق 47 پاکستانیوں کو ریسکیو کرلیا گیا، فی الحال لاپتہ افراد کی تعداد کا تعین نہیں کیا جاسکتا۔

ترجمان کے مطابق لاپتہ پاکستانی افراد کے متاثرین کیلئے ہیلپ لائن نمبر جاری کردیا گیا ، متاثرہ خاندان 6943850188-0030 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ ہمارا سفارت خانہ یونانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ بچ جانے والوں کو سہولیات فراہم کی جا سکیں اور لاشوں کو وطن واپس پہنچایا جا سکے۔

Watch Live Public News