مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کو کل عدالت پیش کرنے کا حکم

مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کو کل عدالت پیش کرنے کا حکم
کیپشن: مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کو کل عدالت پیش کرنے کا حکم

ویب ڈیسک: سندھ ہائیکورٹ میں مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کے کیس میں مرکزی ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست ٹرائل کورٹ سے مسترد کئے جانے کے خلاف سماعت ہوئی۔ عدالت نے ملزم کو کل پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

قائمقام پراسکیوٹر جنرل سندھ منتظہر مہدی اور کیس کے تفتیشی افسر سمیت دیگر افسران پیر کو عدالت میں پیش ہوئے۔ ایڈیشنل پراسیکیورٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مصطفیٰ عامر کے اغواء کا مقدمہ درخشاں تھانے میں درج کرایا گیا تھا اور ملزمان کی جانب سے دو کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہوئی تھی۔ اس کے بعد تفتیش اے وی سی سی (انسدادِ دہشتگردی سیل) کو منتقل کر دی گئی تھی۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے مزید بتایا کہ پولیس کو مشکوک اطلاع ملنے کے بعد ڈیفنس کے ایک بنگلے پر کارروائی کی گئی، اس دوران دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے کہا کہ 10 فروری کو پولیس نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست دی تھی، جسے ٹرائل کورٹ نے مسترد کر دیا۔

جسٹس ظفر احمد راجپوت نے اس بات پر سوال اٹھایا کہ ماتحت عدالت نے بغیر کسی وجہ کے ریمانڈ کی درخواست کیوں مسترد کی۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ درخواست مسترد کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں دی گئی تھی۔

عدالت نے ملزم ارمغان کو کل پیش کرنے کا حکم دیا ہے اور سیکیورٹی کے ساتھ ساڑھے 9 بجے پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔

ملزم ارمغان سے کروڑوں روپے کا اسلحہ برآمد،4 مقدمات درج:

ڈیفنس سے اغوء اور قتل ہونے والے مصطفیٰ کے کیس میں ملزم ارمغان سے برآمد ہونے والا اسلحہ کروڑوں روپے کا نکلا۔گرفتار ملزم ارمغان کے خلاف مزید مقدمات درج کرلئے۔4 مقدمات اینٹی وائیلنٹ کرائم سیل میں درج کئے گئے ہیں۔

کار سرکار میں مداخلت، اقدام قتل، انسداد دہشت گردی ایکٹ اور غیر قانونی اسلحے کے مقدمات درج کئے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ملزم ارمغان سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ہے۔دوران چھاپہ ملزم ارمغان کے بنگلے سے سینکڑوں کی تعداد میں گولیاں ملی ہیں۔برآمد ہونے والا اسلحہ سے متعلق سی ٹی ڈی تفتیش کررہی ہے۔برآمد ہونے والا اسلحہ کہاں سے آیا ہے ؟ اس کی تفتیش بھی شروع کردی گئی ہے۔ ملزم ارمغان سے اسلحہ سے متعلق پوچھ گچھ میں اسلحہ لائسنس پیش نہیں کرسکا۔

مصطفیٰ عامر کی قبرکشائی کی درخواست منظور:

دوسری جانب، سیشن جج غربی کی عدالت میں مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کی درخواست بھی دائر کی گئی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ مقتول مصطفیٰ عامر کا پوسٹ مارٹم اور ڈی این اے رپورٹ کے لیے قبر کشائی ضروری ہے۔

عدالت نے سیکرٹری صحت کو قبر کشائی کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دے دیا اور قبر کشائی مکمل کرکے سات روزمیں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

ملزم ارمغان کا مجرمانہ ریکارڈ سامنے آگیا:

دوسری جانب  ملزم ارمغان کے خلاف کئی مجرمانہ سرگرمیوں کے ریکارڈ سامنے آچکے ہیں۔ ارمغان بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان، اسلحے کا شوق اور منشیات فروشی جیسے جرائم میں ملوث پایا گیا ہے۔ اس کا معمولی بات پر گولیاں چلانا، لگژری گاڑیوں میں سیکڑوں سیکیورٹی گارڈز کے ساتھ گھومنا اور ڈیفنس کے پوش علاقوں میں خوف کی فضا پیدا کرنا اس کے نمایاں جرائم میں شامل ہے۔

ارمغان نے 2019 میں 24 سال کی عمر میں بھتہ خوری کے ذریعے جرائم کی دنیا میں قدم رکھا۔ اس نے ڈیفنس فیز 8 کے رہائشی مرتضیٰ تفسر سے ڈیڑھ لاکھ روپے بھتے کی وصولی کے لیے فون کیا۔ متاثرہ شہری نے اسے فیک کال سمجھ کر کال کاٹ دی، جس پر ارمغان اور اس کا ساتھی بلال ٹینشن متاثرہ شہری کے پاس جا پہنچے اور بھتہ نہ دینے پر اس کے بچوں کو قتل کرنے کی دھمکی دی۔ شہری نے ساحل تھانے میں مقدمہ درج کروایا، مگر ملزمان گرفت میں نہ آ سکے۔

بھتہ خوری میں ناکامی کے بعد ارمغان نے منشیات فروشی کا دھندہ شروع کیا۔ 2019 میں اس کے خلاف ممنوعہ ادویات اور منشیات کی ترسیل کے الزامات میں کسٹمز تھانے میں دو مقدمات درج ہوئے۔ ارمغان کو گرفتار کیا گیا، مگر ایک سال سزا کے بعد رہا کر دیا گیا۔

2023 میں ارمغان کے خلاف چوتھا مقدمہ درج ہوا، جب اس نے گاڑی اوور ٹیک کرنے پر شہری ریاض کی گاڑی پر فائرنگ کر دی، جس سے اس کی گاڑی کا ٹائر پھٹ گیا اور ایک گولی ڈرائیونگ سیٹ پر جا لگی۔ خوش قسمتی سے شہری محفوظ رہا۔

6 جنوری کو خیابان محافظ سے 23 سالہ مصطفیٰ عامر لاپتہ ہوا، جس پر درخشاں تھانے میں اغوا کا مقدمہ درج ہوا۔ پولیس تفتیش میں انکشاف ہوا کہ مصطفیٰ اور ارمغان قریبی دوست تھے۔ تاہم، مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کے بعد ارمغان صدیقی کا جرائم پیشہ نیٹ ورک بے نقاب ہو گیا، اور پولیس نے اسے گرفتار کر لیا۔

ارمغان کے گھر سےمصطفیٰ کیساتھ ایک خاتون کا ڈی این اے بھی ملا:

پولیس نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ کراچی میں مصطفی عامر کے اغوا اور مبینہ قتل کے الزام میں زیر حراست ملزم ارمغان کے گھر سے مصطفیٰ کے ساتھ ایک خاتون کا ڈی این اے بھی ملا ہے۔

بی بی سی کے پاس موجود ڈی این اے رپورٹ کے مطابق قالین سے ملنے والے ایک ڈی این اے کی میچنگ عامر مصطفیٰ کی والدہ وجیہہ عامر کے ڈی این اے سے کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ یہ ڈی این اے وجیہہ کے حقیقی بیٹے کا نہیں ہے۔

قالین کے دو حصوں سے ملنے والے خون کے دہلوں سے ایک خاتون کا ڈی این اے بھی ملا ہے۔ اس کیس کے تفتیشی افسر ایس ایس پی انیل حیدر نے بی بی سی کو تصدیق کی کہ ’ایک نامعلوم خاتون کا ڈی این اے ملا ہے، جس کی تلاش کی جارہی ہے۔‘

ایس ایس پی انیل حیدر نے یہ بھی بتایا کہ واقعے کے بعد ارمغان اور شیراز کراچی چھوڑ گئے تھے اور چند روز قبل ہی واپس لوٹے تھے۔

Watch Live Public News