ریاض (پبلک نیوز) سعودی حکومت سے وابستہ ایک موقر اخبار نے جمعہ کے روز کہا کہ سعودی عرب میں اب دکانیں نماز کے اوقات میں کھلی رہ سکتی ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل سعودی عرب میں پانچ بار نماز کے لئے دکانیں اور کاروبار بند کرنے کا قانون نافذ تھا۔
سعودی عرب میں معاشرتی اور معاشی اصلاحات کا سلسلہ جاری ہے جس کا مقصد قدامت پسند بادشاہت کو جدید بنانا اور تیل پر منحصر معیشت میں نجی شعبے کے تعاون کو بڑھانا ہے۔ سعودی چیمبرز کی کونسل نے جو فیصلہ لیا ہے، اس سے عشروں پر محیط اس پریکٹس کا خاتمہ ہوگا جہاں روزانہ مسلمانوں کو نماز کے دوران تمام دکانوں کو کم از کم آدھے گھنٹے کے لئے بند رکھنا پڑتا تھا۔
سرکاری سطح پر جاری ایک سرکلر کے مطابق "کورونا وائرس سے لڑنے اور خریداروں کی صحت کو برقرار رکھنے کے لئے حفاظتی اقدامات کے تحت بھیڑ، اجتماعات ، طویل انتظار سے بچنے کے لئے ہم دکان مالکان اور کاروباریوں کو نماز کے اوقات سمیت ہر وقت اپنے کاروبار کھلے رکھنے کی تاکید کرتے ہیں۔"
یاد رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مزید "اعتدال پسند اسلام" کی بحالی کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے مذہبی اخلاقی پولیس کے کردار کو کم کرتے ہوئے عوامی محافل موسیقی کی اجازت دے کر، سنیما پر پابندی ختم کر کے اور خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دے کر انتہائی سخت معاشرتی پابندیوں کو نرم کیا ہے۔