لکی سیمنٹ اب پاکستان میں سام سنگ کی موبائل ڈیوائسز بنائے گا

لکی سیمنٹ اب پاکستان میں سام سنگ کی موبائل ڈیوائسز بنائے گا
کراچی (ویب ڈیسک) لکی سیمنٹ نے اعلان کیا ہے کہ اس کی ذیلی کمپنی لکی موٹر کارپوریشن (ایل ایم سی) نے سام سنگ گلف الیکٹرانکس کے ساتھ پاکستان میں سام سنگ موبائل ڈیوائسز تیار کرنے کے لیے معاہدہ طے کر لیا ہے۔ اس حوالے سے پچھلے دو ہفتوں سے مارکیٹ میں افواہیں گردش کر رہی تھیں، تاہم کمپنی کی جانب سے اب اس کی تصدیق پاکستان سٹاک ایکسچینج کو بھیجے گئے نوٹس کے ذریعہ کی گئی ہے۔ لکی سیمنٹ ایل ایم سی کے 71.55 فیصد شیئرز کی ملکیت رکھتا ہے اور کمپنی کو اس تازہ معاہدہ سے بہت زیادہ توقعات ہیں۔ خیال رہے کہ لکی موٹر کارپوریشن ہی کوریا کمپنی KIA کو پاکستان لے کر آئی۔ کے آئی اے کی گاڑیوں نے پاکستان کی مارکیٹ میں اپنی جگہ نمایاں انداز میں بنائی۔ سام سنگ نے بنگلہ دیش میں 2018 میں ایک اسمبلی پلانٹ لگایا تھا جسے ایک بہت بڑی کامیابی قرار دیا گیا ہے۔ سام سنگ اس وقت بنگلہ دیش میں فروخت ہونے والے سام سنگ فونز کا 95 فیصد تیار کر رہا۔ ایک اندازہ کے مطابق یہ تعداد 25 لاکھ یونٹس پر مشتمل ہے۔ پاکستان میں سالانہ ہینڈسیٹ مارکیٹ کا حجم 45 ملین یونٹ لگایا گیا ہے، 32 ملین یونٹس درآمد کیے جا رہے ہیں جبکہ مقامی طور پر 13 ملین یونٹ تیار کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان میں 2019 کے دوران درآمد کیے گئے 28 ملین موبائل سیٹوں میں سے قریباً 1.54 ملین یونٹ سام سنگ تھے جو درآمد شدہ یونٹس کا 5.5 فیصد بنتے ہیں جبکہ مالیت کے لحاظ سے 15-20 فیصد بنتے ہیں۔ ادارہ شماریات کی جانب سے ذریعہ فراہم کردہ درآمدی اعداد و شمار کی بنیاد کے مطابق مالیت کے لحاظ سے پاکستان میں موبائل سیٹوں کی منڈی کا سائز 2.5 بلین ڈالر بنتا ہے۔ ٹاپ لائن سیکورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ اور چیف اکانومسٹ ، سید عاطف ظفر نے کہا ، "سرمایہ کاری کا سائز تقریبا$ 100 ملین (16.5 بلین روپے) ہے ، جہاں ہمارا خیال ہے کہ اس سرمایہ کاری کے لئے نقد رقم کی ضرورت کوئی بڑی پریشانی نہیں ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ توقع ہے کہ ایل ایم سی اپنے آٹو اسمبلی پلانٹ سے اگلے دو سالوں میں اوسطا 15 ارب روپے ای بی آئی ٹی ڈی اے / سال پیدا کرے گا۔ توقع کی جارہی ہے کہ پروڈکشن پلانٹ رواں برس کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔ ایک اندازہ کے مطابق لکی موٹرز کارپوریشن کے تحت لگنے والے منصوبے سے قریباً 300 سے 600 ملین ڈالر کی سالانہ آمدنی ہو سکتی ہے۔ اس آمدن کے توقع کی جا سکتی ہے کہ منصوبہ سے ایک سے ڈیڑھ ارب روپے کا منافع ہو گا۔ حکومت اپنی موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی کے ذریعہ صنعت کو ڈیوٹی پروٹیکشن بھی فراہم کر رہی ہے جو مقامی طور پر تیار کردہ سیٹوں کی قیمتوں میں 50 فیصد تک کمی لاسکتی ہے۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔