یونان کے سمندر میں کشتی ڈوبنے کے حادثے میں لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن جاری ہے، اب تک 78 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں جبکہ 104 افراد کو زندگی بچالیا گیا۔ بچ جانے والوں کا کہنا ہے، اموات 500 سے زائد ہوسکتی ہیں،۔ یورپی حکام اسے بحیرہ روم کی تاریخ کا بدترین حادثہ قرار دے رہے ہیں۔ یونانی حکام کا کہنا ہے کہ بحیرہ روم میں ڈوبنے والی کشتی میں 500 سے 700 افراد سوار تھے، ہیلی کاپٹر ، فوجی طیارے اور 6 کشتیوں کے ساتھ ریسکیو آپریشن بھی جاری ہے،104 افراد کوریسکیو اہلکاروں نےسمندر سے زندہ نکال لیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اب تک 78 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں ، باقی افراد کی تلاش جاری ہے، ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ساتھ زندگی کی امید دم توڑ رہی ہے۔ کشتی پر شام، مصر اور کئی دیگر ملکوں کے تارکین وطن بھی سوار تھے۔ بچ جانے والوں کا کہنا ہے کہ کشتی میں سیکڑوں بچے بھی تھے، مرنیوالوں کی تعداد 500 تک ہوسکتی ہے۔ یونانی سیکیورٹی حکام نے انسانی اسمگلنگ کے الزام میں 9 مصری شہریوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ کوسٹ گارڈ ماہرین کے مطابق ہوسکتا ہے کہ کشتی حادثہ فیول ختم ہونے یا انجن میں خرابی کے باعث پیش آیا ہو۔ پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ