انسداد دہشتگردی ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور ویمن پولیس نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے سی پیک روٹ پر چینی قافلے کو دہشتگردی کا نشانہ بنانے کیلئے تیار کی گئی خاتون خود کش بمبار کو حراست میں لے لیا ہے۔ سی ٹی ڈی کے ترجمان کی جانب سے جاری اہم بیان میں کہا گیا ہے کہ ہماری ٹیم جس میں خواتین اہلکار بھی شامل تھیں نے ہوشاب میں خفیہ اطلاع پر چھاپہ مار کر ایک خاتون خود کش بمبار کو گرفتار کر لیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ خاتون خود کش بمبار سے بھاری مقدار میں ڈیٹونیٹرز اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے جسے قبضے میں لے لیا گیا ہے جبکہ خاتون کو تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ خاتون خود کش بمبار کا تعلق کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے دہشتگرد گروپ مجید بریگیڈ سے ہے۔ چینی شہریوں کو نشانہ بنانے کیلئے تیار کی گئی اس دہشت گرد خاتون کو سی پیک روٹ پر قافلے پر حملہ کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ گرفتار خاتون سے پہلے اسی گروپ نے شاری بلوچ نامی خود کش بمبار کو تیار کرکے اس سے کراچی یونیورسٹی میں حملہ کروایا تھا جس سے 3 چینی اساتذہ ہلاک ہو گئے تھے۔ انسداد دہشتگردی ڈیپارٹمنٹ حکام کا کہنا ہے کہ خاتون خود کش بمبار کے نیٹ ورک اور گروہ کو پکڑنے کیلئے کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ گذشتہ ماہ 26 اپریل کو جامعہ کراچی میں چینی اساتذہ کو لے جانے والی گاڑی کو شاری بلوچ نامی ایک خاتون خود کش بمبار نے دھماکے سے اڑا دیا تھا۔ اس دہشتگردی کے نتیجے میں 3 چینی اساتذہ جبکہ ڈرائیور جاں بحق ہو گیا تھا۔ دوسری جانب مبینہ خاتون دہشتگرد کی گرفتاری کیخلاف لوگوں نے تربت ہوشاب ہائی وے کو ٹریفک کیلئے بلاک کر دیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی نے گھر میں گھس کر دو خواتین کو حراست میں لے لیا ہے۔ ان میں سے ایک خاتون پر چینی قافلے کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ تربت سول سوسائٹی کے کنوئینر گلزار دوست نے انسداد دہشتگردی ڈیپارٹمنٹ کے دعوے کی سختی سے نفی کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتار خاتون کا دہشتگردوں سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔