پارلیمنٹ کااحترام ہے،ہم کسی ادارے سے لڑائی نہیں چاہتے ،چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ

پارلیمنٹ کااحترام ہے،ہم کسی ادارے سے لڑائی نہیں چاہتے ،چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ
کیپشن: پارلیمنٹ کااحترام ہے،ہم کسی ادارے سے لڑائی نہیں چاہتے ،چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ

ویب ڈیسک: انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی سے کیسز دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے  ججز تعینات کرنے والی کمیٹی سے  کہا کہ مجھے آپ لوگوں کو بلانے کا کوئی شوق نہیں، شوق ہوتا تو پہلے روز چیف منسٹر کو بلا لیتا، قانون میں کہاں لکھا ہے کہ چیف جسٹس حکومت کو ججوں کا پینل دے گا، آپ مجھ سے غیرقانونی مطالبہ نہ کریں،حکومت عملی طور پر ہمارے ساتھ تعاون کرے،ہم کسی ادارے سے لڑائی نہیں چاہتے۔

 تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی سے کیسز دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی،ججز تعینات کرنے والی کمیٹی کے ممبران مریم اورنگزیب، مجتبیٰ شجاع الرحمان اور دیگر عدالت پیش ہوئے،وزیرقانون پنجاب بھی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی عدالت میں پیش  ہوئے۔

سرکاری وکیل نے کہاکہ حکومت نے راولپنڈی، لاہور، فیصل آباد میں ججز تقرر کیلئے رجسٹرار کو خط لکھے،اے ٹی سی گوجرانوالا، لیبرکورٹس میں ججز تقرری کیلئے 3،3نام بھجوائے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہاکہ قانون کی منشا کے مطابق ججوں کے پینل کے نام بھجوائے۔

مریم اورنگزیب نےعدالت کو حکومتی موقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم شفاف طریقے سے ججوں کی تقرریاں کرنا چاہتے ہیں۔

وزیر قانون پنجاب صہیب احمد نے کہاکہ قانون کے تحت ججوں کی تقرریاں ہوں گی۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے ججوں کی تقرریوں کی بابت بار بار کیوں یقین دہانی کرائی؟۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہاکہ پراسس مکمل کرنے کے بعد رجسٹرار ہائیکورٹ کو خط لکھا گیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے لئے سیاستدان انتہائی قابل احترام ہیں،یہ سسٹم تو چلتا رہے گا۔

مریم اورنگزیب نےکہا کہ ہم بھی آپ کو محترم سمجھتے ہیں، پنجاب حکومت نے کمیٹی بنا دی ہے،آپ ججز کا پینل دے دیں اس میں سے ججز کا تقرر کر دیں گے۔

چیف جسٹس شہزاداحمد نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعلیٰ نے کبھی مجھ سے مشاورت کیلئے کہا، ہم نے کیس میں نوٹس کئے اور کئی بار ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بلایا،مجھے آپ لوگوں کو بلانے کا کوئی شوق نہیں، شوق ہوتا تو پہلے روز چیف منسٹر کو بلا لیتا۔

وزیر قانون پنجاب نے کہاکہ ہم ججز کا بہت احترام کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اے ٹی سی ججز تقرری کتنے دن میں ہونی ہے، فیصلے کتنے روز میں ہونے ہیں؟۔

وزیر قانون پنجاب نے کہاکہ 7 روز میں فیصلہ کرنا ضروری ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہاکہ آپ ججز کا پینل دے دیں اس میں سے ججز کا تقرر کر دیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قانون میں کہاں لکھا ہے  کہ چیف جسٹس حکومت کو ججوں کا پینل دے گا، آپ مجھ سے غیرقانونی مطالبہ نہ کریں۔

سیکرٹری قانون نے عدالت میں ججوں کی تقرری کا طریقہ کار اور قانون پیش کیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے دل میں سب کا احترام ہے، سب اداروں کا احترام ہے،ہمارے دل میں آپ کا احترام ہے آپ کریں نہ کریں،پارلیمنٹ کا سب سے زیادہ احترام ہے،وزرا کو طلب کرکے اچھا نہیں لگا، ہم بھی کیا کریں لوگ چیختے ہیں کہ فیصلے کریں،ججز تعینات ہوں گے تو فیصلے ہوں گے،تین ہفتے میں ججز کی تعیناتی کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کریں، لاہور ہائیکورٹ نے حکومتی کمیٹی سے پیر کے روز تک پیشرفت رپورٹ بھی طلب کرلی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت عملی طور پر ہمارے ساتھ تعاون کرے،ہم کسی ادارے سے لڑائی نہیں چاہتے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے ججوں کےتقرر پر ازسر نوغور کیلئے مہلت  مانگی۔

عدالت نے بروقت ججوں کا تقرر نہ کرنے پر مایوسی کااظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ عدلیہ کو حکومتی کمیٹی سے کنسلٹنٹ کی ضرورت نہیں۔

وزیر قانون نے کہاکہ آپ حکومت کو دو یا تین نام دے دیں  اس میں سے ایک ایک کو جج لگا دیا جائے گا۔

 چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کس قانون کے تحت ججوں کے ناموں کا پینل آپ کو دوں،اگر قانون کے مطابق ججوں کی تقرریاں کی جاتیں تو معاملہ یہاں تک نہ آتا،آپ ججوں کی تقرریاں کریں، بے شک میرے ساتھ تعاون نہ کریں۔

مریم اورنگزیب نے کہاکہ ہم یہاں آپ کے احترام کیلئے کھڑے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم قانون اور آئین کی بالادستی چاہتے ہیں۔

بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

Watch Live Public News