چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال ایک سال اور 7 ماہ اپنی آئینی مدت مکمل ہونے پر آج ریٹائرڈ ہوجائیں گے۔ اس عرصے میں انہوں نے کئی اہم فیصلے دیئے ہیں ،جس میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ دوہزا تئیس ، آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کیس سمیت دیگر کئی اہم مقدمات شامل ہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے دو فروری دو ہزار بائیس کو چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالا اور انیس ماہ کے دوران کئی اہم حکم نامے جاری کیے۔ چیف جسٹس نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) حکومت کی جانب سے بھیجے گئے تریسٹھ اے کے صدارتی ریفرنس پر فیصلہ دیا ، 7 اپریل 2022 کو ڈپٹی ا سپیکر قاسم سوری کیس میں پارلیمنٹ بجال کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا حکم دیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے نے پنجاب کے ڈپٹی ا سپیکر دوست محمد مزاری کی رولنگ کو کالعدم قرار دی اور پنجاب اسمبلی میں دوبارہ ووٹنگ کا حکم دیا اور اس فیصلے کے نتیجے میں پرویز الہٰی پنجاب کے وزیراعلی بنے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے مختلف درخواستوں پر سماعت کے بعد چودہ مئی کو ملک بھر میں عام انتخابات کروانے کا حکم اور شیڈول دیا، بعد ازاں حکم کے خلاف الیکشن کمیشن نے نظرثانی کی اپیل دائر کی جسے مسترد کیا گیا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈرز ایکٹ دوہزار تئیس کو کالعدم قرار دیا گیا ہے جب کہ جسٹس عمر عطا بندیال سپریم کورٹ کے نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف بھیجے گئے ریفرنس سننے والے بینچ کے سربراہ بھی رہےہیں۔ باسٹھ ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا فیصلہ بھی تحریر کیا اورجسٹس عمر عطا بندیال از خود نوٹس کے طریقہ کار پر بھی فیصلہ دیا۔ کمرہ عدالت میں گڈ ٹو سی یو کہنے پر بھی چیف جسٹس کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا جب کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے دور میں پہلی بار 2 خواتین کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔