اسلام آباد: عالمی بنک نے پاکستان میں ٹیکس اصلاحات سے متعلق رپورٹ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس اصلاحات پر عمل درامد کرنے سے معیشت میں ٹیکسز کا حصہ دو فیصد بڑھ سکتا ہے، زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی وصولی بہتر بنانے سے معیشت میں ٹیکسز کا حصہ ایک فیصد بڑھنے کا امکان ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 11 کروڑ 40 لاکھ افراد برسر روزگار ہیں، پاکستان میں صرف 80 لاکھ افراد انکم ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں، ٹیکس آمدنی میں براہ راست ٹیکسوں کا حصہ صرف 33 فیصد ہے، ٹیکس آمدنی میں زیادہ بڑا حصہ ان ڈائریکٹ ٹیکسز کا ہے ۔ عالمی بنک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رئیل اسٹیٹ کے لیے ٹیکس کی شرح کم ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاری زیادہ ہے، رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کی وجہ سے پیداواری شعبے میں سرمایہ کاری کم ہے، پاکستان کے شہروں کی زمین پر ٹیکسوں کی شرح کم ہے، شہروں میں خالی پلاٹس سرمایہ کاری کے لیے زیادہ پرکشش ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 90 فیصد کاشتکار ٹیکس نہیں دیتے، زرعی زمین کو دیگر مقاصد کے لیے استعمال کر کے بھی آمدن حاصل کی جاتی ہے، پاکستان میں ٹیکس کا نظام تاحال پیچیدہ ہے، ٹیکس کے معاملات میں وفاق اور صوبوں کی حدود واضح نہیں، وفاق اور صوبوں کی اوورلیپنگ کی وجہ سے ٹیکس کلیکشن متاثر ہوتی ہے۔