لاہور ہائیکورٹ نے 3 مرلے پراپرٹی کا 44 سال پرانا تنازع حل کردیا

لاہور ہائیکورٹ نے 3 مرلے پراپرٹی کا 44 سال پرانا تنازع حل کردیا
لاہور:جسٹس سلطان تنویر نے مرحومہ خورشید بیگم کی اپیل پر 18 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلہ کے مطابق عدالت نے درخواست گزار کی گجرات میں تین مرلے کا گھر کا قبضہ دینے کی ریگولر آپیل مسترد کردی۔ درخواست گزار کی اپیل ناقابل سماعت ہے ، خورشید بیگم نے 1998 میں دعوا دائر کیا کہ وہ تین مرلے جائیداد کی اصل مالک ہے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اس نے 1979اپنے بیٹے کے نام میں 9000 کے عوض جائیداد خریدی تھی،خورشید بیگم کے مطابق 1998 میں اسکے بیٹے کے نے رجسٹری چوری کرکے پراپرٹی عبد الوحد کو فروخت کردی،خورشید بیگم کے بیٹے محمد افضل نے بھی 2010 میں عبدالوحد کے خلاف دعوا دائر کیا۔ محمد افضل کے مطابق 1979 میں عبدالوحد نے دھوکے سے اس سے رجسٹری ہتھیائی تھی، 2011 میں ٹرائل کورٹ نے محمد افضل کا دعوا مسترد کرتے ہوئے عبدالوحد کا قبضہ درست قرار دیا ۔خورشید بیگم اور بیٹے محمد افضل نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کیخلاف 2011 میں اپیل دائر کی، اپلیٹ کورٹ نے بھی ٹرائل کورٹ کا فیصلہ درست قرار دیتے ہوئے 2014 میں اپیلیں مسترد کردی۔ خورشید بیگم نے اپیلیٹ کورٹ کے فیصلے کے خلاف ریگولر اپیل دائر کی،درخواست گزار کو ثابت کرنا تھا کہ 1979 میں اسکے بیٹے نے رجسٹری چوری کی ،درخواست گزار کے مطابق اسکا بیٹا منشیات کا عادی تھا اس نے عارضی طور پر بیٹے کو جائیداد کا بے نامی دار بنایا تھا ۔ خورشید بیگم نے یہ ثابت کرنے کی بھی کوشش کی کہ 1979 میں محمد افضل کم سن تھا جو جائیداد فروخت نہیں کرسکتا تھا،خورشید بیگم کو اس دلیل کے حق میں شواہد پیش کرنے تھے جس کے باعث اس نے بیٹے کے منیشات کا عادی ہونے پر زیادہ زور دیا، ٹرائل کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ خورشید بیگم کا کیس جھوٹ پر کھڑا ہے ، اپیلٹ کورٹ نے بھی قرار دیا کہ ماں بیٹا عدالت سے غلط بیانی کر رہے ہیں، ٹرائل کورٹ اور اپیلٹ کورٹ کے فیصلوں میں کوئی غیر قانونی چیز نہیں ہے ۔ فیصلہ میں کہا گیا کہ خورشید بیگم کی پراپرٹی کے قبضے کی ریگولر اپیل ناقابل سماعت قرار دے ک مسترد کی جاتی ہے ۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔