بحیرہ جنوبی چین میں جہازوں کی ٹکر، فلپائن اور بیجنگ کا ایک دوسرے پر الزام

بحیرہ جنوبی چین میں جہازوں کی ٹکر، فلپائن اور بیجنگ کا ایک دوسرے پر الزام

ویب ڈیسک: چین اور فلپائن کے درمیان ایک نیا تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ چین نے فلپائن پر الزام عائد کیا ہے کہ جنوبی بحیرہ چین میں اس کی جہاز نے جان بوجھ کر بیجنگ کی ایک جہاز کو ٹکر مار دی۔

چین کے کوسٹ گارڈ نے فلپائن پر الزام لگایا کہ اس کے ایک بحری جہاز کو سبینا سول کے قریب چینی جہاز سے ٹکرا دیا۔ بحیرہ جنوبی چین میں دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے علاقائی تنازع میں یہ ایک نیا مسئلہ کھڑا ہو گیا ہے۔

بحیرہ جنوبی چین میں متنازع ساحل کے قریب چین اور فلپائن کے جہازوں کے درمیان تصادم ہوا ہے۔ جانکاری کے مطابق یہ تصادم صبح تقریباً 3.25 بجے ہوا۔ چینی کوسٹ گارڈز کی ویب سائٹ پر ایک ترجمان نے تصدیق کی کہ فلپائنی کوسٹ گارڈ کے دو جہاز چینی کوسٹ گارڈ کی وارننگ کو نظر انداز کرتے ہوئے اتھلے پانیوں میں داخل ہوئے اور تیزی اور شدت کے ساتھ چین کی جہاز سے ٹکرا گئے۔ اسی دوران فلپائنی حکام نے ابھی تک متنازع ساحل کے قریب ہونے والے اس ٹکراؤ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

چین کی حکومت کے ترجمان گن یو نے کہا کہ فلپائن اس تصادم کا مکمل طور پر ذمہ دار ہے۔ ہم فلپائن کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اپنا ضدی رویہ اور اشتعال انگیزی ترک کر دے، ورنہ اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین سپریٹلی جزائر پر غیر متنازع خودمختاری کا دعویٰ کرتا ہے جسے چینی زبان میں نانشا جزائر کہا جاتا ہے جس میں سبینا شول اور اس کے ارد گرد کے پانی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ سبینا شول کا چینی نام جیانبن ریف ہے۔

سبینا شول، جو فلپائن کے مغربی جزیرے صوبے پالوان سے تقریباً 140 کلومیٹر (87 میل) مغرب میں واقع ہے، اس پر چین اور فلپائن کے درمیان تنازع چل رہا ہے۔ اپریل کے شروع میں، فلپائنی کوسٹ گارڈ نے اپنے ایک فلیگ شپ گشتی جہاز، بی آر پی ٹریسا میگبنوا کو سبینا میں تعینات کر دیا تھا جب فلپائنی سائنسدانوں کو یہ شبہ پیدا ہوا کہ چین اٹول کے پاس سمندر میں کوئی ڈھانچہ بنانے کے لیے سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ اس کے بعد چینی کوسٹ گارڈ نے بھی میں سبینا میں ایک جہاز تعینات کر دیا۔

Watch Live Public News