(ویب ڈیسک ) وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی ہونی چاہیے، یہ نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے امن کے لئے ناگزیر ہے۔
ترقی پذیر ممالک کی تنظیم ڈی -8 کے 11 ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ڈی -8 سربراہی اجلاس کی میزبانی پر مصری حکومت اور اس کی قیادت کو مبارکباد دی اور برادر ملک آذربائیجان کو ڈی -8 کا رکن بننے پر خوش آمدید کہا اور اس یقین کا اظہار کیا کہ آذربائیجان صدر الہام علیوف کی باصلاحیت قیادت میں ڈی -8 کے مقاصد کے حصول میں اہم کردار ادا کرے گا ۔
وزیراعظم نے غزہ میں جنگ بندی کو نہایت اہم اور ضروری قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی ہونی چاہیے،یہ نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے امن کے لئے ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار معاشی ترقی کے کلیدی محرک ہیں ، نوجوان توانائی، نئے خیالات اور تخلیقی صلاحیتوں سے بھرپور ہیں ۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار ملازمتیں فراہم کرتےہیں ، اختراع اور مقامی سطح پر کاروبار کو فروغ دیتے ہیں ۔
وزیر اعظم نے ڈی -8 کے رکن ممالک کے لیے نوجوانوں کو بااختیار بنانے کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سال سربراہی اجلاس کا مرکزی خیال ’’نوجوانوں میں سرمایہ کاری، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے رجحان کو فروغ دینا ‘‘ دراصل 21 ویں صدی میں ہماری اجتماعی خوشحالی کا خاکہ ہے ۔
انہوں نے نوجوانوں میں سرمایہ کاری اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباروں کی جانب رجحان کے فروغ کو سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی آبادی کا 60 فیصد سے زیادہ حصہ 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے جو جدت اور ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت پاکستان اپنے فلیگ شپ یوتھ پروگرام کے ذریعے، معیاری تعلیم ، روزگار اور پیداواری مواقع فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے ۔ 2013ء سے اب تک اس پروگرام کے ذریعے لائق اور قابل طالب علموں میں 6 لاکھ سے زائد لیپ ٹاپ اور ہزاروں سکالرشپ دیئے گئے ہیں۔ لاکھوں نوجوانوں کو مصنوعی ذہانت، ڈیٹا اینالیٹکس اور سائبر سکیورٹی کے حوالے سے فنی تربیت فراہم کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کی سب سے بڑی فری لانسرز کمیونٹیز میں سے ایک ہے۔ ہم آئی ٹی کے شعبے میں تربیت پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں تاکہ بڑے پیمانے پر اپنے نوجوانوں کو جدید صلاحیتوں سے آراستہ کر سکیں، ڈیجیٹل دنیا کے ساتھ مزید بہتر طرح سے جڑ سکیں اور ملازمتوں کے مزید مواقع فراہم کئے جا سکیں ۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان نے یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر لون سکیم کے ذریعے اربوں روپوں کے قرضے دیئے ہیں جس کا مقصد نوجوانوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے ۔ ہمارے سٹارٹ اپس پاکستان اور نیشنل انوویشن ایوارڈز جیسے اقدامات کا مقصد ایک امید افزاء سٹارٹ اپ ماحول کو فروغ دینا اور انکیوبیشن کے مواقع فراہم کرنا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ 11 واں ڈی -8 سربراہی اجلاس ایس ایم ایز کے حوالے سے اشتراک کا ایک نادر موقع ہے۔ ترقی اور خوشحالی کے لئے کنیکٹوٹی ناگزیر ہے جیسا کہ 2021ء میں ڈھاکہ اعلامیہ میں اس حوالے سے زور دیاگیا کہ ہمیں ڈی -8 کے رکن ممالک کے مابین ٹرانسپورٹ کنیکٹوٹی کو بڑھانے اور ترقی دینے اور اس حوالے سے امکانات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے تاکہ باہم تجارتی راہداریاں اور قابل اعتماد سپلائی چینز وجود میں آ سکیں۔
اس سلسلہ میں وزیراعظم نے پاک ایران ترکی کوریڈور کا حوالہ دیتے ہوئے اسے ایک بہترین منصوبہ قرار دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہیں یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ پاکستان کی کابینہ نے تنازعات نمٹانے کے میکنزم کے حوالے سے ڈی -8 کے رکن ممالک کے ساتھ پروٹوکول اور ترجیحی تجارتی معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جو مواقع ہم آج فراہم کریں گےاس پر آئندہ نسلوں کے مقدر کا انحصار ہے۔آئیے ہم ان نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے مناسب مواقع فراہم کریں تاکہ ہمارا مستقبل ایک بااختیار نسل کے ہاتھوں میں ہو۔