عمران خان کا عدلیہ سے آڈیو لیکس کے معاملے کا نوٹس لینےکا مطالبہ

عمران خان کا عدلیہ سے آڈیو لیکس کے معاملے کا نوٹس لینےکا مطالبہ
لاہور: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے عدلیہ سے آڈیو لیکس کے معاملے کا نوٹس لینےکا مطالبہ کردیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدانوں کے فون ٹیپ کر کے ریلیز کیے جاتے ہیں، بلیک میل کرنے کے لیے یہ آڈیوز استعمال کی جاتی ہیں، سیاسی مقاصد کے لیے یہ آڈیوز ریکارڈ کی جاتی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ یاسمین راشد کی سابق سی سی پی او کی آڈیو ریکارڈنگ کےبعد ریلیز کی گئی، بتایا جائے آڈیو ریلیز کرنے کی وجہ کیاہے؟ قانون کے مطابق کسی کی آڈیو ریکارڈ نہیں کی جاسکتی، آڈیو ریکارڈنگ صرف عدالتی احکامات پر ہی کی جاسکتی ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بطور وزیراعظم میری پرنسپل سیکریٹری کے ساتھ بات چیت لیک کی گئی، ہمارے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، شہبازشریف اور مریم نواز کی آڈیو بھی لیک کی گئی، بشریٰ بی بی فون پر بات کررہی تھیں تو ان کا فون ٹیپ کرکے لیک کی گئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ فون ٹیپ کرنا آفیشل سیکرٹ ایکٹ کیخلاف ہے، نگران حکومت نیوٹرل نہیں ہے۔ تحریک انصاف نے 25 مئی کے تشدد اور 17 جولائی کے الیکشن میں دھاندلی میں ملوث 22 افسروں کی لسٹ الیکشن کمیشن کو جمع کروائی تھی کہ انہیں نگران حکومت میں پوسٹنگ نہ دی جائے، 22 میں سے 20 کو اہم ترین عہدے دئیے جا چکے ہیں تاکہ ایک بار پھر پی ٹی آئی کو ٹارگٹ کر کے پری پول دھاندلی کی جا سکے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما یاسمین راشد نے کہا کہ سابق سی سی پی او عمران خان پر حملے کی جے آئی ٹی کے سربراہ ہیں، ڈوگر صاحب نے یہ بات انکشاف کی تھی کہ عمران خان پر حملے میں 3لوگ ملوث ہیں، ڈوگر نے ثبوت عدالت کو فراہم کیے تھے۔ عمران خان قاتلانہ حملہ کیس کی جے آئی ٹی کے کنوینئیر سابق سی سی پی او ڈوگر صاحب کو ٹرانسفر کر کے جے آئی ٹی کا سارا ریکارڈ غائب کر دیا گیا، ساری تحقیقات روک دی گئیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔