’’ہر کوئی محمد بن قاسم بن کر سندھ پر چڑھ دوڑتا ہے‘‘

’’ہر کوئی محمد بن قاسم بن کر سندھ پر چڑھ دوڑتا ہے‘‘
کراچی ( پبلک نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ آج ہر شخص محمد بن قاسم بن کر سندھ پر چڑھ دوڑنے کی کوشش کر رہا ہے، ٗکورونا کی وجہ سے بیرون ملک سے زیادہ لوگ آگئے ٗ ان لوگوں کی وجہ سے حکومت ترسیل زر میں اضافہ دکھا رہی ہے ٗ یہ اضافہ عارضی ہے ڈالر کی قیمت میں کمی بھی ایسے ہی ہے ۔قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ غربت، بیروزگاری میں بےانتہا اضافہ ہوا،حکومتی وزیر خزانہ نے ایک ماہ قبل اعتراف کیا کہ معیشت کا ستیا ناس ہوگیا ہے،ایک مہینے میں سب اچھا اور معیشت تیزی سے ترقی کیسے کر گئی؟غربت اور مہنگائی کے بڑھتے جی ڈی پی کے حکومتی اعدادوشمار سمجھ میں نہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس بجٹ کو وہ دماغ سمجھ سکتا ہے جن کو لگتا ہو ملک میں 12 موسم ہیں،بجٹ اجلاس کا کوئی دن ایسا نہیں جب پارلیمنٹ کے باہر احتجاج نہ کیا جارہا ہو،کورونا حکومت کیلئے فائدہ مند ثابت ہوا،حکومت نے اس سال کوئی قرضہ ادا نہیں کیا صرف سود کی ادائیگی کی،تین سالوں سے ٹیکسز کا حدف پورا نہیں کیا جاسکا،یہ بجٹ کاغذوں سے آگے نہیں چل سکتا۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ حکومت کا فارن فنڈنگ کیس رکا ہے اور حکومت الیکشن اصلاحات کا ڈرامہ کر رہی ہے،حکومت کی جانب سے صبح شام کہا جاتا یے این ار او نہیں دوں گا،حفیظ شیخ، بابر ندیم، جہانگیر ترین، عارف نقوی اور ظفر مرزا کے سکینڈل نکلے سب کو چھوڑ دیا گیا،حکومت بتا دے این آر او ہے کیا جو حکومت نہیں دے گی،آج ہر پاکستانی پونے دو لاکھ روپے کا مقروض ہے لیکن گھبرانا نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ دستاویزات کا عوام پر کتنا اثر پڑتا ہے یہ دیکھنے کی ضرورت ہے،بجٹ میں دعویٰ کیا گیا لوگوں کی قوت خرید میں اضافہ ہوگیا،دو کروڑ لوگ غربت کی سطح سے نیچے چلے گئے،غربت، بیروزگاری میں بےانتہا اضافہ ہوا،حکومتی وزیر خزانہ نے ایک ماہ قبل اعتراف کیا کہ معیشت کا ستیا ناس ہوگیا ہے۔ رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ ایک مہینے میں سب اچھا اور معیشت تیزی سے ترقی کیسے کر گئی؟غربت اور مہنگائی کے بڑھتے جی ڈی پی کے حکومتی اعدادوشمار سمجھ میں نہیں آتے،اس بجٹ کو وہ دماغ سمجھ سکتا ہے جن کو لگتا ہو ملک میں 12 موسم ہیں،بجٹ اجلاس کا کوئی دن ایسا نہیں جب پارلیمنٹ کے باہر احتجاج نہ کیا جارہا ہو۔کورونا حکومت کیلئے فائدہ مند ثابت ہوا،حکومت نے اس سال کوئی قرضہ ادا نہیں کیا صرف سود کی ادائیگی کی،تین سالوں سے ٹیکسز کا حدف پورا نہیں کیا جاسکا،یہ بجٹ کاغذوں سے آگے نہیں چل سکتا،حکومت کا فارن فنڈنگ کیس رکا ہے اور حکومت الیکشن اصلاحات کا ڈرامہ کر رہی ہے۔حکومت کی جانب سے صبح شام کہا جاتا یے این ار او نہیں دوں گا،حفیظ شیخ، بابر ندیم، جہانگیر ترین، عارف نقوی اور ظفر مرزا کے سکینڈل نکلے سب کو چھوڑ دیا گیا،حکومت بتا دے این آر او ہے کیا جو حکومت نہیں دے گی،آج ہر پاکستانی پونے دو لاکھ روپے کا مقروض ہے لیکن گھبرانا نہیں ہے۔