ویتنام   اور پاکستان کو ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کرنا چاہیئے،  ویتنام کے سفیر 

ویتنام   اور پاکستان کو ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کرنا چاہیئے،  ویتنام کے سفیر 

(ویب ڈیسک )سدھیر چودھری : ویتنام کے سفیر  فونگ ٹائن نگوین   نے کہا ہے کہ   ویتنام اور پاکستان کو ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کرنا چاہیے۔ پاکستان ویتنام کے ذریعے یورپی یونین، امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جاپان، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹس جبکہ ویتنام پاکستان کے جی ایس پی پلس سٹیٹس سے فائدہ اٹھاسکتا ہے۔

 ان خیالات کا اظہار ویتنام کے سفیر فونگ ٹائن نگوین نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور سے ملاقات میں کیا۔ ایگزیکٹو کمیٹی اراکین میاں عتیق الرحمن، راجا حسن اختر اور حکیم محمد عثمان بھی اس موقع پر موجود تھے۔

سفیر نے کہا کہ پاکستان ایک بڑا ملک ہے ، مواقع سے فائدہ اٹھاکرویتنام اور پاکستان کے درمیان تجارت کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔انہوں نے بزنس ٹو بزنس روابط پر زور دیا اور کہا کہ تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ای ویزا اہم کردا ادا کرسکتا ہے۔

 انہوں نے سیاحت کے شعبے کی پوٹینشل پر روشنی ڈالی اور کہا کہ تجارتی وفود کا تبادلہ بھی باہمی تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ ٹیکسٹائل سیکٹر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ویتنام پاکستان سے دھاگہ اور کپاس درآمد کرتا ہے، گارمنٹس بناتا اور یورپی یونین، جاپان اور امریکہ کو برآمد کرتا ہے ، پاکستان بھی فیبرک برآمد کرنے کے لیے ویتنام سے فائبر درآمد کر سکتا ہے۔

ان کا  کہنا تھا کہ  آئی ٹی کے شعبہ میں بھی ویتنام اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ اس وقت جاپان، بھارت، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک سے وابستہ ہے۔ پاکستان کے پاس بہت مضبوط آئی ٹی لیبر فورس ہے اور دونوں ممالک اس شعبے میں مشترکہ منصوبہ سازی کرسکتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ زراعت بھی ایک انتہائی اہم شعبہ ہے جو بہت اچھے نتائج دے سکتا ہے۔ حلال فوڈ، سی فوڈ، مچھلی کی فارمنگ اور دیگر شعبوں میں مشترکہ منصوبہ سازی کے وسیع امکانات ہیں۔

 لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ ویتنام اور پاکستان کے درمیان بہترین تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1970 اور 1980 کی دہائی کے وسط میں کمزور معیشت کے باوجود ویتنام ابھر کر سامنے آیا اور صنعتی، زرعی اور خدمات کے شعبوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ویتنام کے اقتصادی ماڈل سے پاکستان بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک بہترین مارکیٹ رسائی یقینی بناکر باہمی تجارت دو ارب ڈالر تک لے جاسکتے ہیں۔

 لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ پاکستان سی فوڈ، پراسیس شدہ گوشت، فارماسیوٹیکل مصنوعات، پھل اور سبزیاں ویتنام کو برآمد کرتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سیاحت کے شعبوں میں بھی تعاون کی زبردست گنجائش موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ویتنام کے درمیان تجارت کے نئے شعبے تلاش کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ویتنام آسیان کا فعال رکن ہونے کی وجہ سے پاکستان کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ دونوں ممالک کو آزادانہ تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے کے امکانات کو تلاش کرنا چاہیے جو پاکستان اور ویتنام کی کاروباری برادری کو بہتر مارکیٹ رسائی فراہم کر سکتا ہے۔

انہوں نے خاص طور پر حکومت پاکستان کی طرف سے قائم کردہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا ذکر کیا جو دفاع، زراعت، معدنیات، انفارمیشن ٹیکنالوجی/ٹیلی کمیونیکیشن اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں نئی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے سرگرم عمل ہے۔

  کاشف انور نے کہا کہ براہ راست پروازوں کی تعداد میں اضافہ، بینکنگ چینلز کو مضبوط بنانا، تجارتی وفود کا انعقاد اور سنگل کنٹری نمائش کا انعقاد باہمی تجارت کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔

ہیڈ اکنامک افئیرز