لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کا سے متعلق نوٹی فیکیشن کالعدم قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے فیصلہ سنا دیا۔عدالت نے پی ٹی آئی کے 72 اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کالعدم قرار دے دی، عدالت نے اراکین کو استعفے واپس لینے کے لیے اسپیکر کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کردی۔ لاہور ہائیکورٹ نے اسپیکر قومی اسمبلی کو تمام ممبران کو دوبارہ سن کر فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے تحریک انصاف کے اراکین کو سپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ بیرسٹر علی ظفر نے لاہور ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاہورہائیکورٹ نے تاریخ ساز فیصلہ دیا ہے، اس فیصلے سے سیاسی بحران بھی حل ہوگا، آج لاہورہائیکورٹ پی ٹی آئی ایم این ایزکےڈی نوٹیفکیشن کیخلاف پٹیشن فائل کی تھی۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آج کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے دونوں فریقین کو سنا، عدالت نے پٹیشن قبول کر لی ہے، پی ٹی آئی کے ایم این ایز سپیکر کے سامنے پیش ہوں گے، ایم این ایز انکوائری میں پیش ہو کر استعفاواپس لیں گے، الیکشن کمیشن کے ڈی نوٹیفکیشن کوختم کرنے کے بعد قومی اسمبلی کو جوائن کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے طور پر قوم کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے، امید ہے اسپیکرقانون کے مطابق انکوائری مکمل کریں گے اور تحریک انصاف کے ایم این ایز کو آنے دیں گے، مذاکرات قومی اسمبلی میں ہوں گے۔ ریاض فتیانہ نے لاہور ہائی کورٹ کےباہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آئین اور جمہوریت کی جانب مثبت قدم ہے، اپوزیشن کے بغیر جمہوریت نہیں ہوتی، اب حقیقی جمہوریت بھی ہوگی، راجہ پرویز اشرف پورے ہاؤس کے کسٹوڈین ہیں وہ کسی جماعت کی نمائندگی نہیں کر رہے، راجہ پرویز اشرف سے پوری امید ہے۔