پنجاب ایمرجنسی سروس نے روڈ ٹریفک حادثات کے متاثرین کی یاد کا عالمی دن منایا

پنجاب ایمرجنسی سروس نے روڈ ٹریفک حادثات کے متاثرین کی یاد کا عالمی دن منایا
لاہور: ڈاکٹر رجوان نصیر نے کہا کہ پنجاب ایمرجنسی سروس نے پنجاب میں 38 لاکھ سے زائد روڈ ٹریفک حادثات پر ریسکیوسروسزفراہم کیں۔ ایمرجنسی سروسز نے ٹوٹل پارکو کے باہمی تعاون سے ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں روڈ ٹریفک کے متاثرین کے عالمی دن کی یاد میں ایک تقریب کا اہتمام کیا۔ سیکرٹری ایمرجنسی سروسز، ڈاکٹر رضوان نصیر نے پاکستان کے تمام شہروں میں موٹر سائیکلوں کے لیے گلوبل لو 30 مہم کے نفاذ پر زور دیا تاکہ 2030 کے آخر تک سڑکوں پر ہونے والی اموات اور شدید زخمیوں کو 50 فیصد تک کم کرنے کے لیے عالمی روڈ سیفٹی ہدف حاصل کیا جا سکے جیسا کہ سال 2021-2030 روڈ سیفٹی کے لیے دوسری دہائی کی کارروائی کے لیے اقوام متحدہ کی قرارداد منظور کی گئی۔ ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ روڈ سیفٹی ضروری ہے جس کے لیے ہم سب کو عالمی روڈ سیفٹی پلرز پر مل کر کام کرنا ہوگا جس میں روڈ سیفٹی مینجمنٹ، محفوظ سڑکیں اور نقل و حرکت، محفوظ گاڑیاں، محفوظ سڑک استعمال کرنے والے اور حادثے کے بعد کا ریسپانس شامل ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پنجاب میں ہر 1.25 منٹ میں ایک حادثہ رونما ہوتا ہے اور 80 فیصد سڑک حادثات کا تعلق موٹر سائیکلوں سے ہوتا ہے۔ ڈاکٹر رضوان نصیر نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ 19 سالوں میں مجموعی طور پر 3.8 ملین سے زائد سڑک حادثات رپورٹ ہوئے جن کے نتیجے میں 4.3 ملین افراد زخمی ہوئے۔ تقریب میں نائب صدر ٹوٹل پارکو حسن نصراللہ اور ان کے ایریا منیجرز، نیشنل ہائی وے اینڈ موٹروے پولیس کے نمائندوں، سول سوسائٹی کے روڈ سیفٹی ایمبیسیڈرز، ایمرجنسی سروسز ہیڈ کوارٹرز و اکیڈمی کے افسران اور ریسکیورز کی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔ ٹوٹل پارکو کے نائب صدر حسن نصر اللہ نے ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122 کی تعریف کی کیونکہ انہوں نے خود بھی ایمرجنسی میں ریسکیو 1122 کی خدمات حاصل کیں اور موٹروے پولیس کی خدمات کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ٹوٹل پارکو روڈ سیفٹی کے لیے پرعزم ہے اور اس سلسلے میں ہم ریسکیو 1122 نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس جیسی مختلف پارٹنر اداروں کے ساتھ باہمی تعاون سے کام کر رہے ہیں تاکہ عام لوگوں میں روڈ سیفٹی کے لیے آگاہی پیدا کی جا سکے۔ روڈ سیفٹی کی سفیر محترمہ ثنا خورشید نے اس المناک حادثے کو شیئر کیا جس میں وہ ساری زندگی کے لیے معذور ہو گئیں اور وہ اپنی بہن کو بھی کھو دیا۔انہوں نے سفر کے دوران سیٹ بیلٹ پہننے کی اپیل کی اور ریسکیو والوں کو روڈ محافظ“ کہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو حادثات کو بروقت ریسپانس کرتے ہیں اور ان کے فوری ریسپانس کی وجہ سے لاکھوں جانیں بچائی جا رہی ہیں۔ ایک اور سڑک حادثے میں بچ جانے والے نے اپنی کہانی بیان کی اور حفاظتی بیلٹ پہننے پر زور دیا جبکہ نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس کے نمائندوں نے اپنے تجربات شیئر کیے اور ڈرائیونگ کے دوران موبائل استعمال سے بچنے اور سفر کے دوران گاڑی کے اوپر کی چھت پر نہ بیٹھنے پر زور دیا۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔