ویب ڈیسک: سوشل میڈیا پر کم عمر ی میں کی جانے والی ایک شادی کی خبر وائرل ہے جس میں دلہا کی عمر 13 سال جبکہ دلہن کی عمر11 سال بتائی جارہی ہے ۔
سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث جاری ہے کہ کم عمری کی شادی ٹھیک ہے یا نہیں ۔ 13 سالہ محمد قاعد کے بارے میں یہ خبر پھیل چکی ہے کہ انہوں نے ماں سے ضد کی کہ وہ اس کی شادی کرائیں گی تو ہی وہ پڑھنے میں دلچسپی لے گا اور ماں نے یہ ضد پوری کردی۔
قاعد اور 12 سالہ علیزے کی تصاویر اور ویڈیوزسوشل میڈیا پر اپلوڈ ہوئیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں کے چہرے پر شرماہٹ ہے۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔
جو بات سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ 13 سالہ دلہے نے والدہ سے مطالبہ کیا تھا کہ اگر میری شادی کرا دوگی، تو ہی میں پڑھائی کروں گا۔
12 سالہ علیزے کہتی ہیں کہ مجھے محمد قاعد پسند ہیں, علیزے کے والدین کی شادی بھی پسند کی ہے لہذا دونوں کے والدین کی طرف رشتہ منظور کر لیا گیا۔
لیکن شادی ابھی نہیں ہوئی اور دونوں کے والدین کا کہنا ہے کہ فوری طور پر ہو بھی نہیں رہی۔
یادرہے پاکستان میں شادی کی قانونی طور پر کم سے کم عمر 16 سے 18 سال مقرر ہے جبکہ سندھ میں کم از کم شادی کی عمر 18 سال ہے ۔
اسی طرح ہمسایہ ملک بھارت میں شادی کی کم سے کم عمر 21 سال مقرر کی گئی ہے ۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ایک دہائی قبل اگر چار میں سے ایک لڑکی کی شادی کم عمری میں ہوتی تھی تو آج یہ شرح پانچ میں سے ایک کی ہے۔
کم سنی کی شادیاں دنیا بھر کی لڑکیوں کی نہ صرف زندگی بلکہ ان بچیوں اور ان سے جڑے افراد کے مستقبل کو خطرے میں ڈالتی ہیں۔
کم عمری میں کی گئی شادیوں کے باعث لڑکیاں اور لڑکے نہ صرف اپنی زندگی کے بارے میں آزادانہ فیصلے کرنے کی صلاحیت کھو دیتے ہیں، بلکہ یہ روایت ان کی معاشی، سیاسی اور سماجی شعبوں میں کارکردگی کو بھی متاثر کرتی ہے۔